ایک تحقیق کے مطابق اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں اضافے کے حوالے سے پاکستان چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔
پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے ہر سال 7 لاکھ افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں، اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں اسسٹنٹ پروفیسر فیملی میڈیسن ڈاکٹر رابعہ سعید نے تفصیلی گفتگو کی۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غیر ضروری استعمال خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، جس طرح ہر دوا کے مضر اثرات ہوتے ہیں اسی طرح اینٹی بائیوٹک ادویات کے بھی سائیڈ افیکٹس ہوتے ہیں، جس سے الرجی اور دیگر مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر رابعہ سعید نے بتایا کہ بیکٹیریاز اور انفیکشنز کی جانب سے اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت 50فیصد تک بڑھ گئی ہے، یعنی اب ان امراض پر یہ ادویات اثر انداز نہیں ہوتیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2019 میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے خلاف مزاحمت رکھنے والے بیکٹیریا کی وجہ سے تقریبا 12.7 ملین یعنی 12 لاکھ ستر ہزار افراد کی براہ راست اموات ہوئیں جبکہ اس کے نتیجے میں تقریبا 50 لاکھ افراد اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کی پیچیدگیوں کے نتیجے میں جاں بحق ہوئے۔
آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی رپورٹ کے مطابق دنیا کے 70سے زائد ممالک میں ہونے والی تحقیق میں اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال میں اضافے کے حوالے سے پاکستان چین اور بھارت کے بعد تیسرے نمبر پر ہے۔ پاکستان دنیا کے ان 5 ممالک میں شامل ہے جہاں 2019 کے دوران ’اینٹی بیکٹیریا مزاحمت‘ کی وجہ سے سب سے زیادہ اموات ہوئیں۔