آج کے بے روزگاری کے دور میں ایک ملازمت ایسی بھی ہے جس میں سالانہ تنخواہ لگ بھگ ایک ارب پاکستانی روپے ہے لیکن کوئی کرنے کو تیار نہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق 3.6 ملین ڈالر سالانہ (پاکستانی لگ بھگ ایک ارب روپے) کی پرکشش تنخواہ والی ملازمت مصر کی جانب سے آفر کی گئی ہے۔ اس ملازمت میں نہ باس کی ڈانٹ کا ڈر ہے اور نہ ہی زیادہ کام کی فکر۔ یہ ملازمت کرنے والے شخص کو زیادہ کچھ نہیں کرنا بس ایک سوئچ آن اور آف کرنا ہے، لیکن کروڑ پتی بننے کے شدید خواہشمند افراد بھی یہ نوکری کرنے کو ہرگز ہرگز تیار نہیں ہیں۔
اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ملازمت مصر میں اسکندریہ بندرگاہ کے قریب فاروس جزیرے پر واقع لائٹ ہاؤس کیپر کی جانب ہے، جہاں ملازم کو صرف سوئچ آن یا آف کرنا ہوگا۔
اسکندریہ کا فاروس دنیا کا پہلا مینارہ ہے جو ٹولیمی سلطنت کے دور میں247 تا 280 سال قبل مسیح تعمیر کیا گیا تھا۔ اس کی بلندی 393 سے 450 قدم تھی۔ یہ انسان کی بنائی ہوئی دنیا کی سب سے بلند عمارت مانی جاتی ہے اور دنیا کے سات عجائبات میں یہ بھی شامل ہے۔ اس مینارے کو بحری جہازوں کی اسکندریہ کے مصروف بندرگاہ تک بحفاظت رہنمائی کرنے کے لیے بنایا گیا تھا۔
اس لائٹ ہاؤس میں کیپر پر روزانہ کام کا کوئی دباؤ نہیں ہوتا۔ اسے صرف رات کے وقت روشنی کے ذریعے راستہ دکھانا، ان کی نگرانی کرنا اور انہیں خطرناک چٹانوں سے محفوظ رکھنا ہے۔ اس کام میں کوئی باس مسلسل ان کی نگرانی نہیں کرتا۔ اس کے پاس کھانے اور آرام کرنے کے لیے وقت ہی وقت ہوتا ہے۔
لائٹ ہاؤس سمندر کے بیچوں بیچ لوگوں اور معاشرے سے بہت دور واقع ہے۔ رکھوالے کو وہاں تنہا رہنا پڑے گا۔ کیپر سال بھر میں صرف چند خاص مواقع پر اپنے باس کے ساتھ بات چیت کرتا ہے۔ سماجی رابطے کی یہ کمی شدید تنہائی کا باعث بن سکتی ہے، جس سے ذہنی صحت متاثر ہوتی ہے۔
سمندر کے شور میں یہی ہولناک تنہائی ہی وہ بڑا سبب ہے جس کی وجہ سے کوئی بھی پرکشش تنخواہ کے باوجود یہ ملازمت نہیں کرنا چاہتا۔