اسلام آباد: سینئر رہنما پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) علی محمد خان بھی اپنی ہی جماعت کے رہنما و ماہر قانون لطیف کھوسہ کی زبان بولنے لگے۔
علی محمد خان نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر کیس ہے کہ قوم کے بچوں کو مفت تعلیم کیوں دے رہے، کل توشہ خانہ کیس میں وکیل نے اعتراف کیا کہ بانی کو حق دفاع سے محروم کیا گیا، نیب وکیل نے مانا کہ سرکاری گواہ پر وکلا صفائی کو جرح کا موقع نہیں دیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جس شخص نے گواہی دی کیا اس نے کبھی حال دیکھا بھی تھا؟ جس طرح توشہ خانہ کیس اڑا اسی طرح 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس بھی اڑے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے 24 نومبر کیلیے قوم کو پیغام دیا کہ آگے آزادی ہے، 2018 میں دو تہائی اکثریت سے اور 2013 میں بھی الیکشن جیتے تھے، پرامن مارچ صرف اسلام آباد کی طرف ہوگا ملک بھر سے لوگ آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ احتجاج کیلیے اسلام آباد میں جگہ کا تعین لیڈرشپ کرے گی، احتجاج کا مقصد مینڈیٹ کی واپسی، 26ویں ترمیم کی واپسی اور کارکنان کی رہائی ہوگا۔
علی محمد خان نے یہ بھی کہا کہ بانی پی ٹی آئی کو یہ لوگ زیادہ دیر اندر نہیں رکھ سکتے۔
گزشتہ روز اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’باخبر سویرا‘ میں پی ٹی آئی رہنما لطیف کھوسہ نے دعویٰ کیا تھا کہ 24 نومبر سے پہلے ہی حکومت بھاگ جائے گی، حکومت کا کوئی وجود نظر نہیں آتا ہر بندہ فری فار آل ہے، پنجاب دیکھ لیں وہاں آپ بغیر ماسک کے باہر نہیں نکل سکتے، پنجاب میں اسکول اور انڈسٹریز بند کردی گئی ہیں۔
لطیف کھوسہ کا کہنا تھا کہ اس بات پر قائم ہوں کہ نومبر میں ہی بانی پی ٹی آئی کو رہائی مل جائے گی، وہ عوام کے دلوں کی دھڑکن ہیں ان کی کال پر پورا پاکستان امڈ آئے گا۔