پنجاب کے شہر ڈسکہ میں گزشتہ دنوں ساس اور نند کے ہاتھوں وحشیانہ طریقے سے قتل کی جانے والی بہو زہرہ قدیر کے قتل کیس میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پنجاب کے شہر پنجاب کے شہر ڈسکہ میں گزشتہ دنوں ساس اور نند کے ہاتھوں وحشیانہ طریقے سے قتل کی جانے والی بہو زہرہ کے قتل کیس، جس کے مرکزی ملزمان پہلے ہی گرفتار ہیں۔ اس کیس میں ایک اور بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔
ڈسکہ پولیس نے مذکورہ کیس میں ایک خاتون اور اس کے بیٹے سمیت مزید چار افراد کو حراست میں لے لیا ہے، جس کے بعد اس کیس میں گرفتار ملزمان کی تعداد 8 ہوگئی ہے۔
پولیس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد میں صبا، اس کا بیٹا قاسم، وزیر آباد کا رہائشی اذان علی اور کوٹلی مرلاں کا رہائشی شبیر شامل ہے، جن سے تفتیش جاری ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزمان کا جسمانی ریمانڈ آج پورا ہو جائیگا، ان سے مزید انکشافات کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے ڈسکہ میں ساس اور نند کے ہاتھوں قتل ہونے والی بہو زہرہ کے لرزہ خیز واقعے نے پورے پاکستان کو دہلا دیا تھا۔
ساس جو مقتولہ کی خالہ بھی لگتی ہے، اس نے اپنی بیٹی، نواسے اور منہ بولے بیٹے کے ساتھ مل کر اس وقت بہو کو قتل کیا جب وہ نماز پڑھ رہی تھی اور حالت سجدہ میں تھی جب کہ قتل کے وقت زہرہ 7 ماہ کی حاملہ بھی تھی۔
ملزمان نے مقتولہ کے منہ پر تکیہ رکھ کر اس کا دم گھونٹ کر قتل کیا، اس کے بعد وحشیانہ انداز اختیار کرتے ہوئے جسم کے 25 ٹکڑے کیے اور سر کو دھڑ سے علیحدہ کرنے کے بعد نا قابل شناخت بنانے کے لیے اسے چولہے میں جلا دیا تھا۔
ملزمان نے مقتولہ کے جسم کے ٹکڑوں کو دو بوریوں میں بند کر کے نہر میں پھینک دیا تھا، تاہم تمام شواہد اپنے تئیں مٹانے کے باوجود مظلوم زہرہ کا خون ناحق رنگ لایا اور پولیس نے مرکزی چاروں ملزمان کو گرفتار کرلیا جنہوں نے اعتراف جرم بھی کر لیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزمہ مقتولہ کی ساس صغراں نے زہرہ کو قتل اور لاش ٹھکانے لگانے کا طریقہ بھارتی ڈراموں سے سیکھا اور قتل کے بعد ہر وہ کام کیا کہ جس سے شواہد مٹ سکیں۔
یاد رہے کہ مقتولہ کا شوہر ملازمت کی غرض سے بیرون ملک مقیم ہے۔