بھارت شدید ترین اسموگ کی لپیٹ میں ہیں جس کی لپیٹ گزشتہ دنوں آگرہ میں واقع محبت کی یادگار تاج محل بھی لاپتہ ہوگیا۔
موسمیاتی تبدیلیوں اور بڑھتی آلودگی کے باعث اس وقت پاکستان اور بھارت دونوں اسموگ کی لپیٹ میں ہیں۔ دھند کی طرح چھائی یہ اسموگ انسانی صحت کے لیے انتہائی مضر ہے جس سے نمٹنے کے لیے پاکستان کی پنجاب حکومت نے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔
اسموگ جہاں لوگوں کے معمولات زندگی متاثر کر رہی ہے وہیں وہ کئی صدیوں پرانی تاریخی یادگاروں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے۔
ایسی ہی ایک تصویر سوشل میڈیا پر گشت کر رہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ آگرہ میں واقع مغلیہ دور کی لازوال محبت کی یادگار تاج محل منظر سے غائب ہے۔
اس دھندلائے منظر میں کچھ سیاح گھومتے نظر آ رہے ہیں ہیں جب کہ سامنے بالکل دھویں کی مانند اسموگ چھائی ہوئی ہے کہ آگے کچھ نظر نہیں آ رہا ہے۔
تاہم جب سیاح تاج محل کے بہت قریب جاتے ہیں تو وہ دھند کے درمیان بہت ہی زیادہ دھندلایا ہوا نظر آتا ہے، تاہم اس منظر میں بھی اس کا حسن ودلکشی کا کوئی ثانی نظر نہیں آتا۔
واضح رہے کہ تاج محل کو مغل بادشاہ شاہ جہاں نے اپنی بیوی محبوب بیوی ممتاز محل کی یاد میں کروایا تھا۔
ہر سال اس تاریخی یادگار کو دیکھنے کیلیے 30 لاکھ ملکی و غیرملکی سیاح آتے ہیں۔ یہ تعداد بھارت کے کسی بھی سیاحتی مقام پر آنے والے افراد کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہے۔