ایئر لائنز کی صنعت دنیا بھر میں ایک پُرکشش اور منافع بخش شعبے کے طور پر جانی جاتی ہے، اس کاروبار کی نوعیت مخصوص چیلنجز اور حکمت عملیوں سے عبارت ہے۔
یہ بات سمجھنے کے لیے کہ ایئر لائنز کیسے منافع کماتی ہیں؟ ہمیں ان کے پیچیدہ کاروباری ماڈل کو جاننے کی ضرورت ہے۔
مندرجہ ذیل مضمون میں اس کاروبار کے منظر نامہ اور اس کی نوعیت اور ذرائع آمدنی سے متعلق تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
اس شعبے میں آمدنی کے بنیادی اور اہم ذرائع کیا ہیں؟
ٹکٹس کی فروخت :
ڈائنامک پرائسنگ (متحرک قیمتیں): ٹکٹوں کی فروخت کیلئے ایئر لائنز جدید الگورتھمز استعمال کرتی ہیں جو مختلف عوامل جیسے طلب، بکنگ کا وقت اور سیٹوں کی دستیابی کی بنیاد پر پرواز کی قیمتیں تبدیل کی جاتی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ آمدنی حاصل کی جا سکے۔ یہ حکمت عملی آمدنی میں زیادہ سے زیادہ اضافے کرنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔
کلاسز کے مختلف درجات:
مختلف درجات کے ٹکٹس : مسافروں کو بہترین سہولیات کی فراہمی کیلئے ایئر لائنز مختلف درجات(کلاسز)کے ٹکٹ پیش کرتی ہیں جیسے (اکانومی، پریمیم اکانومی، بزنس اور فرسٹ کلاس وغیرہ) تاکہ مسافروں کی مختلف ضروریات کو پورا کیا جا سکے اور فی سیٹ آمدنی میں اضافہ ممکن ہوسکے۔
بیگیج فیس کی وصولی (سامان کی فیس): چیک کیے گئے سامان کے لیے اضافی فیس وصول کرنا بہت سی ایئر لائنز کے لیے آمدنی کا ایک بڑا ذریعہ بن چکا ہے۔
پسندیدہ نشستوں کا انتخاب : مسافروں کو مخصوص اور پسندیدہ نشستیں منتخب کرنے کی سہولت فراہم کرنا بھی عام طور پر فیس کے لیے اضافی آمدنی میں اضافے کا بڑا سبب ہے۔
دوران پرواز خریداری: بہت سے مسافر سفر کے دوران مخصوص اشیاء کھانا یا پینا پسند کرتے ہیں ان مسافروں کیلئے دورانِ پرواز کھانے، مشروبات پینے اور ڈیوٹی فری اشیاء کی فروخت بھی ایئر لائنز کے منافع میں اضافہ کرتی ہے۔
ترجیحی خدمات: مسافروں کے وقت کی بچت کیلئے ان کی جلدی چیک اِن، بورڈنگ اور سامان کی ہینڈلنگ جیسی خدمات کی فیسیں مسافروں کو اس جانب راغب کرتی ہیں۔
کارگو ٹرانسپورٹیشن:
ایئر فریٹ ، ہوائی مال برداری: ایئر لائنز مختلف اقسام کے سامان جیسے خراب ہونے والی اشیاء اور قیمتی الیکٹرانکس مصنوعات کی منتقلی کی خدمات فراہم کرتی ہیں جو آمدنی میں بڑے اضافہ کا اہم جزو ہے۔
ڈاک اور پارسل کی ترسیل: ڈاک اور پارسل کی ترسیل بہت سی ایئر لائنز کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔
فریکوئنٹ فلائر پروگرامز
شراکت داری: ایئر لائنز مختلف کریڈٹ کارڈ کمپنیوں اور دیگر کاروباری اداروں کے ساتھ شراکت داری کرتی ہیں تاکہ تاکہ ان کے فریکوینٹ فلائر پروگراموں سے استفادہ ہو سکے، اس طرح کی شراکت داریاں اضافی آمدنی کے ساتھ صارفین کے اعتماد کو بھی بڑھاتی ہیں۔
اخراجات کی حکمت عملی
ایندھن کی بچت: ایئر لائنز کمپنیاں ایندھن کے کم خرچ والے طیارے خریدنے اور پروازوں کے راستوں کو بہتر بنانے پر خصوصی توجہ دیتی ہیں کیونکہ ایندھن کا شمار کسی بھی ایئر لائنز کے سب سے بڑے اخراجات میں کیا جاتا ہے۔
فلیٹ مینجمنٹ: طیاروں کی خریداری ان کی دیکھ بھال اور ان کے استعمال کی مدت کے خاتمے کا مؤثر انتظام ادارے کی لاگت کو کنٹرول کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
ملازمین کے اخراجات: پائلٹس، فلائٹ اٹینڈنٹس اور دیگر عملے کے ساتھ سود مند معاہدے کرنا کاروباری مسابقت کے لیے ضروری ہے۔
دیکھ بھال اور مرمت: ادارے کے معاملات کی نگرانی کے سخت اصولوں پر عمل کرنا اور مؤثر حکمت عملی کے طریقہ کار اپنانا آپریشنل کارکردگی اور اخراجات میں کمی کے لیے بہت اہمیت رکھتا ہے۔
نیٹ ورک ماڈل : تمام ایئر لائنز ایک مؤثر نیٹ ورک ماڈل پر کام کرتی ہیں جو مختلف مقامات کو ایک ’حب اینڈ سپوک‘ مشترکہ نظام کے ذریعے جوڑتا ہے۔
بیڑے کا استعمال زیادہ سے زیادہ کرنا : تمام بڑے ایئرپورٹس کو اپنا مرکز بنا کر ایئر لائنز اپنے طیاروں کا مؤثر استعمال کر سکتی ہیں۔ ایک منظم نیٹ ورک مسافروں کو وسیع انتخاب اور کنکشن فراہم کرتا ہے۔ اس طریقے سے بڑے نیٹ ورک کو چلانے سے اس کی لاگت اور اخراجات کی بھی بچت ہوتی ہے۔
چیلنجز اور مواقع
ایندھن کی قیمتوں میں تبدیلی : ایندھن کی قیمتوں میں اتار چڑھاؤ منافع پر گہرا اثر ڈال سکتا ہے۔
معاشی حالات: معاشی بحران کے دوران سفر کی طلب میں کمی ٹکٹوں کی فروخت اور آمدنی کو متاثر کرتی ہے۔
ریگولیٹری تقاضے : حفاظتی اور ماحولیاتی اصولوں پر عمل کرنا اخراجات میں اضافہ کر سکتا ہے۔
مقابلہ بازی : قیمتوں میں مقابلہ اور اضافی گنجائش منافع کے مارجن کو کم کر سکتی ہے
ابھرتی ہوئی منڈیاں: ترقی پذیر ممالک میں بڑھتی ہوئی طلب ایئر لائنز کے لیے نئے مواقع پیدا کرتی ہے۔
ٹیکنالوجی میں ترقی : ایوی ایشن ٹیکنالوجی میں پیشرفت کارکردگی کو بہتر اور لاگت کو کم کر سکتی ہے۔
اضافی آمدنی کے ذرائع : اینسیلری ریونیو (اضافی آمدنی) کے ذرائع کا مزید فروغ منافع کو بڑھا سکتا ہے۔
ایئر لائنز کمنیز اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے، اخراجات کو کنٹرول کرنے اور نیٹ ورک کے مؤثر انتظام کے ذریعے مذکورہ چیلنجز پر قابو پا سکتی ہیں اور پائیدار منافع بھی حاصل کر سکتی ہیں۔