واشنگٹن: میتھیو ملر نے ترکی حکومت کو سختی سے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ حماس قیادت کی میزبانی سے باز رہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکا نے پیر کو ترکی کو حماس کی قیادت کی میزبانی کرنے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واشنگٹن یہ تسلیم نہیں کرتا کہ حماس کے رہنما آرام سے رہ رہے ہوں۔
پریس بریفنگ کے دوران جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر سے ان اطلاعات کے بارے میں پوچھا گیا کہ حماس کے کچھ رہنما قطر سے ترکی چلے گئے ہیں، تو انھوں نے ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کی تاہم انھیں جھٹلایا بھی نہیں، اور کہا کہ واشنگٹن ترکی کی حکومت پر واضح کر دے گا کہ حماس کے ساتھ معمول کے مطابق مزید کوئی تعلقات نہیں ہو سکتے۔
میتھیو ملر نے مزید کہا کہ حماس کے کچھ رہنما امریکی فرد جرم کی زد میں ہیں، اور واشنگٹن کا خیال ہے کہ انھیں امریکا کے حوالے کیا جانا چاہیے۔
دوسری طرف ترکی کے ایک سفارتی ذریعے نے پیر کے روز ان خبروں کی تردید کی کہ حماس نے اپنا سیاسی دفتر ترکی منتقل کر دیا ہے، انھوں نے مزید کہا کہ فلسطینی عسکریت پسند گروپ کے ارکان ہی وقتاً فوقتاً ترکی کا دورہ کرتے ہیں۔
امریکا نے تشدد میں ملوث اسرائیلی تنظیم ’امانا‘ پر پابندیاں لگا دیں
یاد رہے کہ قطر نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے حماس اور اسرائیل کو بتایا ہے کہ وہ غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں ثالثی کی کوششوں کو اس وقت تک معطل رکھے گا جب تک کہ دونوں مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کریں۔ دوحہ نے یہ بھی کہا تھا کہ اس نے حماس کو قطر چھوڑنے کے لیے نہیں کہا ہے، میڈیا رپورٹس درست نہیں ہیں۔