بھارتی ریاست مہاراشٹر میں اسمبلی انتخابات سے ایک روز قبل حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا رہنما خفیہ طور پر ووٹرز میں پیسے تقسیم کرتے ہوئے پکڑا گیا۔
انڈین میڈیا کے مطابق مہاراشٹر میں کل اسمبلی انتخابات کی تیاریاں جاری ہیں اور اسے میں بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری ونود تاوڑے پر نقد رقم تقسیم کرنے کا الزام عائد کر دیا گیا۔
یہ الزام بہوجن وکاس اگھاڑی (بی وی اے) کے سربراہ ہتیندر ٹھاکر نے لگایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ کچھ بی جے پی رہنماؤں نے مجھے اطلاع دی کہ ونود تاوڑے ووٹروں کو متاثر کرنے کیلیے 5 کروڑ روپے تقسیم کرنے آ رہے ہیں۔
ہتیندر ٹھاکر کے مطابق میں نے سوچا کہ ان جیسا قومی لیڈر ایسا کام نہیں کر سکتا لیکن میں نے انہیں ایک ہوٹل میں دیکھا، الیکشن کمیشن آف انڈیا سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ بی جے پی رہنما کے خلاف کارروائی کرے۔
انہوں نے مزید الزام لگایا کہ جس ہوٹل میں ونود تاوڑے ٹھہرے ہوئے تھے وہاں جان بوجھ کر سی سی ٹی وی کی ریکارڈنگ بند کی گئی، لگتا ہے ہوٹل انتظامیہ اور بی جے پی کا گٹھ جوڑ ہے، ہمارے مطالبے پر انہوں نے سی سی ٹی وی آن کیے۔
دوسری جانب، الیکشن کمیشن آف انڈیا کے حکام نے ہوٹل سے 9 لاکھ 53 ہزار 900 روپے نقدی برآمد کی جہاں ونود تاوڑے رہ رہے تھے۔ بی جے پی رہنما کے خلاف ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ایف آئی آر بھی درج کی گئی۔
الزام کے جواب میں ونود تاوڑے نے بی وی اے کارکنوں کے دعوؤں کی تردید کی اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ نالاسوپارہ اسمبلی حلقہ میں کارکنوں کی ایک میٹنگ ہو رہی تھی جس میں ہم الیکشن والے دن کے ضابطہ اخلاق تبادلہ خیال کر رہے تھے اور دیگر تیاریوں کا جائزہ لے رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ جامع انکوائری کرتے اور سی سی ٹی وی فوٹیجز کا بھی جائزہ لے۔