اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کہ ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، اسلام آباد میں احتجاج کی اجازت نہیں دیں گے۔
میڈیا سے گفتگو میں محسن نقوی نے کہا کہ بیلا روس کا 65 رکنی وفد 24 نومبر جبکہ صدر 25 نومبر کو پاکستان آ رہے ہیں، شہر میں کنٹینرز لگا رہے ہیں کیونکہ شہریوں کا تحفظ ہماری ترجیح ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ کسی جلسے جلوس کی اجازت نہیں دے سکتے، احتجاج سے کوئی نہیں روکتا جہاں جہاں آپ ہیں وہاں کریں، اسلام آباد آ کر احتجاج کیوں کیا جاتا ہے اس کا فیصلہ عوام کریں یہ کیوں کرتے ہیں؟
انہوں نے کہا کہ حکومت کے ان سے کوئی مذاکرات نہیں ہو رہے، مذاکرات دھمکیوں سے نہیں ہوتے، میں خود چاہتا ہوں کہ مذاکرات ہونے چاہئیں لیکن یہ نہیں ہو سکتا کہ پہلے دھمکیاں دیں اور پھر مذاکرات کی بات کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان شہری پاکستان میں لاکھوں کی تعداد میں موجود ہیں، افغانوں کے حوالے سے چند دن میں چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد لائحہ عمل سامنے رکھیں گے، پاکستانی نکل کر احتجاج کرتے ہیں تو سمجھ آتا ہے لیکن افغانی نکل کر احتجاج کیوں کر رہے ہیں؟
وفاقی وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بیرسٹر گوہر خان کل اور پرسوں بانی پی ٹی آئی سے ملے ہیں، ان کی خواہش ہے کہ مذاکرات ہونے چاہئیں تو بات کریں، ایک طرف دھرنے دیں اور دوسری طرف مذاکرات یہ کسی صورت ممکن نہیں۔
’پچھلے احتجاج میں ڈی چوک کی فوٹیج دکھا دیں کہ کتنے لوگ آئے۔ ڈی چوک جتنے لوگ آئے تھے وہ گرفتار ہوئے تھے۔ احتجاج ان تاریخوں میں کیوں ہوتا ہے اور اس کا فائدہ پاکستان کو ہوتا ہے یا کسی اور کو؟‘
محسن نقوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات کا فیصلہ ہم نے نہیں بلکہ عدالت نے کرنا ہے، ان پر مقدمات ہیں ان کو رہا عدالت نے کرنا ہے، ان کو رہا کرنے کا اختیار میرے پاس نہیں، انہوں نے رہائی کی بات کرنی ہے تو عدالتوں سے کریں۔