وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا ہے کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں اور نہ ہونے چاہئیں، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا ہے کسی جلسہ، جلوس کی اجازت نہیں، جو دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرے گا اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ ہم اپنے قانون پر عملدر آمد کرنے کے پابند ہیں، جو دھاوا بولنے کیلئے آرہے ہیں وہی ذمہ دار ہونگے، میں مانتا ہوں کہ کاروبار اور دکانیں بند نہیں ہونی چاہیے، میں تو خود کہتا ہوں دکان، کاروبار، سڑک، موبائل سروس بند نہیں ہونی چاہئے، میں آج شام وزیراعظم سے بات کرونگا جس طرح وہ کہیں گے کرلیں گے، اگر یہ دھرنا دیتے ہیں یا آنے کی کوشش کرتے ہیں تو دیکھ لیں گے۔
محسن نقوی کا کہنا تھا کہ میرا اڈیالہ جیل انتظامیہ سےکوئی رابطہ نہیں ہے، مجھےکوئی ایک جگہ بتادیں جہاں انہیں اجازت نہیں ملی، جو لوگ اسلام آباد ہائیکورٹ کا آرڈر توڑیں گے وہ ذمہ دار ہونگے، جو خلاف ورزی کریں گے دھاوا بولیں گے وہی ذمہ دار ہونگے۔
انہوں نے کہا کہ آج خیبرپختونخوا میں ایک طرف جنازے اور دوسری طرف دھاوا بولنے کی تیاری ہو رہی ہے، کےپی میں لااینڈ آرڈر کی ذمہ داری انکی حکومت کی ہے، کےپی حکومت کی توجہ دہشتگردی پر ہونی چاہئے یا وفاق پر ہونی چاہئے۔
محسن نقوی نے مزید کہا کہ کچھ لوگ سیاست کیلئے کبھی امریکا تو کبھی سعودی عرب کو بیچ میں لے آئے، اب بیلا روس کے صدر آرہے ہیں ان کا بھی خیال نہیں رکھ رہے، سب نے دیکھا امریکا کے جھنڈے بھی آگئے جشن بھی ہوگیا کہ ٹرمپ آگیا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ 10 دن کا وقت لینے کی ایک بار بھی بات نہیں ہوئی، اور کسی مذاکرات کی ضرورت نہیں نہ ہونے چاہئیں، ایسا نہیں ہوگا ایک طرف مذاکرات دوسری طرف دھاوا بولیں، اگر آپ یا میرے لئےکسی نے آواز اٹھانی ہے تو فورم موجود ہے، اگر انہوں نے دھاوا ہی بولنا ہے تو میں کہوں گا مذاکرات نہیں ہونے چاہئیں۔