سکھوں کی تضحیک پر مبنی لطائف بنانے کے خلاف دائر درخواست کی بھارتی سپریم کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اس حوالے سے بڑا فیصلہ دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ میں سکھوں کا مذاق اڑانے والے لطیفوں سے متعلق زیر التوا درخواست کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے سکھوں پر تضحیک آمیز مزاحیہ لطیفوں پر کنٹرول کرنے کو اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے درخواست گزار کو اس حوالے سے سکھ تنظیموں کی جانب سے دی گئی تجاویز مرتب کرنے کا حکم دیا ہے۔
گزشتہ روز سپریم کورٹ کے جج جسٹس بی آر گوئی اور کے وی وشواناتھن پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کئی سالوں سے زیر التوا اس درخواست کی سماعت کی اور یہ بات تسلیم کی کہ یہ ایک اہم مسئلہ ہے۔
عدالت نے درخواست گزار نے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ سکھ مرد وخواتین کو ان کے لباس کی وجہ سے تضحیک کا سامنا کرنا پڑتا ہے جب کہ ایک سکھ نوجوان تو مذاق سے دلبرداشتہ ہوکر خودکشی بھی کر چکا ہے۔
سپریم کورٹ نے درخواست گزار کو مذکورہ معاملے پر سکھ تنظیموں کی جانب سے تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 8 ہفتوں تک کے لیے ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ 2015 میں دہلی کے وکیل ہرویندر چوہدری نے سپریم کورٹ میں اس حوالے سے درخواست دائر کی تھی اور جن ویب سائٹس پر سکھوں کے تضحیک آمیز لطیفے شائع ہوتے ہیں، ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
بعد ازاں شرومنی گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی، دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی، منجیت سنگھ جی کے اور منجندر سنگھ سرسا نے بھی درخواستیں دائر کی تھیں۔
سپریم کورٹ نے2016 میں کیس کی سماعت کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ وہ اس طرح کے لطیفوں کے خلاف رہنما اصول نہیں بنا سکتی، لیکن انٹرنیٹ پر ناپسندیدہ مواد کی موجودگی کو روکنے کے لیے ہدایات دے سکتی ہے اور اس کے لیے عدالت نے تمام فریقین سے مشورہ طلب کیا تھا۔