ہفتہ, نومبر 23, 2024
اشتہار

سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ لوگوں کا خون سفید ہوگیا ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ‎ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

تفصیلات کے مطابق ‎صوبے کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں ‎ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ‎ڈیپوٹیشن پر محکمہ تعلیم میں تعینات افسران کو واپس بھیجا گیا؟ اے جی سندھ حسن اکبر نے بتایا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران کے تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔

عدالت نے کہا ‎ہم صرف نشان دہی کرتے ہیں، اگر آپ نے محکمہ تعلیم ایسے ہی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا ‎ڈیپوٹیشن پر تعینات 4 افسران میں سے ایک افسر گلزار ابڑو چلے گئے ہیں۔ ‎آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس کے ملازم گلزار ابڑو عدالت میں پیش ہوئے تو جج نے استفسار کیا ‎آپ واپس وفاقی حکومت میں نہیں گئے؟

- Advertisement -

گلزار ابڑو نے بتایا میں ‎اب کے ایم سی میں چلا گیا ہوں، جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے ‎آپ کو اور اچھی جگہ بھیج دیا گیا ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا یہ سندھ ہے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے، جسٹس امجد نے کہا ‎پورا سسٹم ایک ہو گیا ہے ایک بندے کو بچانے کے لیے، ‎ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے، ایسے کارناموں پر ایوارڈ دیا جانا چاہیے لیکن ہمارے بس میں نہیں، کہیں تو ہاتھ ہلکا رکھیں، صحت، تعلیم اور ملازمت کے مواقع کم از کم یہاں ہاتھ ہلکا رکھیں۔

10 سال میں پکڑی گئی منشیات کب اور کہاں تلف کی گئی، محکمے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے

جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہم انٹرنیشنل ڈونرز کو یہ حکم بھیج کر بتا دیتے ہیں کہ آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن یہاں کی صورت حال کچھ اور ہے، اے جی سندھ نے کہا ‎کوئی ڈونر چلا جائے گا تو نقصان تو ہمارا ہی ہوگا، عدالت نے کہا حکومت کے کمالات کی وجہ سے ہی تو نقصان ہوگا، ‎حکومت کا نقصان نہیں ٹیکس دہندگان شہریوں کا نقصان ہوگا، جسٹس امجد نے کہا ‎عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر کام کرواتے ہیں پھر ٹیکس کے پیسوں سے ان کو ادائیگی کرتے ہیں، اگر آپ کوئی پیشرفت بتاتے تو ہم اس آرڈر میں ترمیم کر دیتے۔

جسٹس صلاح الدین نے کہا کیا ‎عالمی فنڈنگ سے چلنے والے 5 منصوبوں کو سی ایم آئی ٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو کی نگرانی میں دے دیا جائے؟ ‎آپ کے پاس آپشن ہے ہمارے آرڈر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھے کام کریں، آپ اگر چیف سیکریٹری سندھ سے ہدایات لے لیں تو ہم ترمیم کر دیں گے، ‎دو تین اچھے افسران کی نگرانی میں پراجیکٹ دیا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس رہے، ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

جسٹس صلاح الدین نے کہا اگر آپ بیان جمع کروا دیں کہ بین الاقوامی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، تو ہم مطمئن ہو جائیں گے، ‎اگر ایسا ہو گیا تو مستقبل میں چیزیں بہت بہتر ہو جائیں گی۔

‎دریں اثنا، وکیل سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ‎سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق 80 فی صد اسکولوں میں کتب موجود ہیں، جسسٹ امجد علی سہتو نے کہا سیشن ججز پر پر ہم اب اعتبار نہیں کریں گے، جنگلات کے معاملے پر سیشن ججز نے سب اچھے کی رپورٹ دی لیکن ‎حقیقت میں صورت حال اس سے مختلف تھی، اگر اسکولوں میں مفت کتب دستیاب ہیں تو کتابوں کی دکانوں پر رش کیوں ہے؟

‎عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو چیف سیکریٹری سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

Comments

اہم ترین

اصغر عمر
اصغر عمر
اصغر عمر اے آر وائی نیوز سے بطور کورٹ رپورٹر وابستہ ہیں

مزید خبریں