خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں کشیدگی نے شدت اختیار کرلی، دو گروپوں میں جھڑپوں میں مزید 12 افراد جاں بحق ہوگئے۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں جمعرات کو گاڑیوں کے قافلے پر فائرنگ میں 40 سے زائد شہریوں کی موت کے بعد جمعے سے قبائل کے مابین جھڑپوں میں اب تک مزید 30 افراد کی جان جا چکی ہے اور متعدد زخمی ہیں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ لوئر کرم کے دیہات کالو کنج، بادشاہ کوٹ اور بگن بازار جلا دیا گیا، لوٹ مار کی گئی، کرم میں 24گھنٹے میں جھڑپوں کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 30 ہوگئی ہے۔
عمائدین نے الزام عائد کیا ہے کہ مسلح افراد نےکئی بے گناہ خواتین، بچوں، بزرگوں کو آگ لگادی ہے۔
خیال رہے کہ جمعرات 21 نومبر کی صبح ضلع کرم کے صدر مقام پاراچنار سے پشاور اور پشاور سے پاراچنار کے لیے 200 گاڑیوں پر مشتمل کانوائے روانہ ہوا تھا۔
مسافر گاڑیوں کے پہنچتے ہی مسلح افراد نےگاڑیوں پر اندھادھند فائرنگ کردی تھی جس کے نتیجے میں 45افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
7 روز تک مشروط فائر بندی
کرم کی صورتحال کے حوالے سے خیبر پختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ کی ہدایات کی روشنی میں حکومتی کمیٹی پارا چنار میں موجود ہے، ضلع کرم میں عمائدین سے مذاکرات مثبت رہے ہیں، ایک فریق کے عمائدین نے 7 روز تک مشروط فائر بندی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ امن کے لیے فریقین کیساتھ الگ الگ بیٹھک جاری ہے، آج بھی عمائدین کیساتھ مذاکرات کیے جائیں گے، تجاویز اور مطالبات سامنے رکھے جائیں گے، حکومت فریقین کے آمنے سامنے جرگے سے مسئلے کا حل نکالے گی۔
بیرسٹر سیف نے کہا کہ پختون معاشرے میں جرگہ ہی واحد حل ہے، گزشتہ رات وزیراعلیٰ کو زوم میٹنگ کے ذریعے پیش رفت سے آگاہ کیا ہے، اس حکومتی وفد میں وزیراطلاعات، وزیر قانون، آئی جی کے پی شامل ہیں۔