نیو یارک : امریکا میں ایک انتہائی وزنی ملازم نے کمپنی پر لاکھوں ڈالر کا ہرجانہ دائر کردیا، اس کا کہنا ہے کہ کام کرنے کیلیے بہت چھوٹی میز دی گئی ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق 163کلوگرام وزنی ملازم ولیم مارٹن جس کا قد 6 فٹ 2 انچ قد ہے، ففتھ ایونیو نیو یارک پر واقع اسٹاورو نیارکوس فاؤنڈیشن لائبریری میں بحیثیت انفارمیشن اسسٹنٹ کے طور پر کام کرتے ہیں۔
ولیم مارٹن نے کمپنی پر 46 لاکھ ڈالر کا مقدمہ دائر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ لائبریری میں موجود میز ان کے جسمانی قد کاٹھ کے حساب سے بہت چھوٹی ہے۔
اپنی درخواست میں یہ الزام لگاتے ہوئے اس نے مؤقف اختیار کیا کہ اسے ایک نامناسب سائز کی میز پر کام کرنے پر مجبور کیا گیا جس کی وجہ سے انہیں جسمانی اور ذہنی اذیت سے دوچار ہونا پڑا۔
بروکلین فیڈرل کورٹ میں دائر مقدمے کی سماعت کے موقع پر درخواست گزار نے سروس ڈیسک کو "تنگ” اور اس کے 12 انچ کے جھکتے ہوئے کاؤنٹر ٹاپ کے باعث غیر آرام دہ قرار دیا۔
لائبریری ملازم ولیم مارٹن کے مذکورہ مسائل اکتوبر 2021 میں شروع ہوئے جب انہیں مذکورہ ڈیسک پر مقرر کیا گیا۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ لائبریری میں شکایت درج کروانے کے بعد انہیں دیگر میزوں پر منتقل کردیا گیا تاہم، جون 2023 میں ایک نئے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے دوبارہ اسی میز پر بیٹھ کر کام کرنے پر مجبور کیا۔
انہوں مزید الزام لگایا کہ ڈائریکٹر نے انہیں ذہنی طور پر پریشان اور ہراساں کرنے کے لیے ان کے ڈیوٹی اوقات میں بھی اضافہ کردیا۔
رپورٹ کے مطابق ولیم مارٹن پر دوران ڈیوٹی سونے کا الزام عائد کرکے ملازمت سے معطل کیا گیا، جسے مارٹن نے جھوٹا اور لغو قرار دیتے ہوئے اضطراب و ڈپریشن کی بنیاد پر طبی چھٹی کی درخواست کی جسے منظور نہیں کیا گیا۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ لائبریری کو ان کی چھٹی کی درخواست منظور کرنے اور انہیں مالی معاوضہ فراہم کرنے کا حکم دیا جائے۔
دوسری جانب نیو یارک پبلک لائبریری کے ترجمان نے اس مقدمے کو "بے بنیاد” قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہا کہ ہم اپنے ملازمین کی سہولیات اور خدشات کو انتہائی سنجیدگی سے لیتے ہیں اور لائبریری کے تمام عملے کے ساتھ انصاف اور عزت کے ساتھ پیش آنے کے لیے پرعزم ہیں۔