برلن: سابق جرمن چانسلر انجیلا مرکل یوکرین سے متعلق اپنے مؤقف پر اب بھی قائم ہیں، ایک انٹرویو میں انھوں نے کہا کہ وہ یوکرین کی نیٹو رکنیت نہ روکتیں تو روس کے ساتھ جنگ بہت پہلے شروع ہو چکی ہوتی۔
انجیلا مرکل نے بی بی سی کو بتایا کہ انھوں نے روس کے ساتھ گیس کے جو سودے کیے ہیں ان کا مقصد جرمن فرموں کی مدد کرنا اور ماسکو کے ساتھ امن قائم رکھنا تھا۔ مرکل نے کہا ’’اگر میں نے 2008 میں کیف کے نیٹو میں داخلے کو روکا نہ ہوتا، تو یوکرین کے ساتھ جنگ پہلے شروع ہو چکی ہوتی، اور اس سے بدتر ہوتی۔‘‘
جرمنی کی 16 سال تک قیادت کرنے والی انجیلا مرکل نے برلن میں بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا ’’ہم نے پہلے بھی فوجی تصادم دیکھے ہیں، مجھ پر بات پوری طرح واضح تھی کہ صدر پیوٹن نے یوکرین کو نیٹو میں شامل ہوتے ہوئے خاموشی سے کھڑے نہیں دیکھنا، اور اُس وقت یوکرین ایک ملک کے طور پر، یقینی طور پر اتنا تیار نہیں تھا جتنا کہ فروری 2022 میں تھا۔‘‘
تاہم دوسری طرف یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی اس سے متفق نہیں ہیں، انھوں نے انجیلا مرکل کے نیٹو فیصلے کو، جس کی حمایت اس وقت کے فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی نے کی تھی، کو ایک واضح ’’غلطی‘‘ قرار دیا، اور کہ اس نے روس کا حوصلہ بڑھایا۔
مرکل نے اپنے غیر معمولی انٹرویو میں ولادیمیر پیوٹن کی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کی نئی دھمکیوں پر تشویش کا اظہار کیا، اور کہا کہ ہمیں جوہری ہتھیاروں کے استعمال کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیے، شکر کی بات یہ ہے کہ چین نے بھی اس پر بات کی، ہمیں خوف سے مفلوج نہیں ہونا چاہیے لیکن ہمیں یہ بھی تسلیم کرنا چاہیے کہ روس امریکا کے ساتھ ساتھ ایک بڑی قوت ہے، دو بڑی ایٹمی طاقتیں، اس لیے اس کا امکان بھی بہت بھیانک ہے۔