اسلام آباد : جسٹس جمال مندوخیل نے تلور کے شکار کیخلاف کیس کی سماعت کرنے سے معذرت کرلی اور کہا نایاب پرندے کے شکار اور آئیبیکس ٹرافی ہنٹنگ میں فرق ہے۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کا تلور کے شکار کیخلاف کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا ، جسٹس جمال مندوخیل کی کیس کی سماعت سے معذرت کرلی۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے بلوچستان ہائیکورٹ میں نایاب پرندے کے شکار کیخلاف کیس سن چکا ہوں، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا کہ نایاب پرندے کے شکار کا تصور مارخور کے آفیشل شکار ککی طرح ہے تاہم مارخور کے شکار کو ٹرافی ہنٹنگ کانام دیا گیا۔
جس پر جسٹس جمال مندوخیل کا کہنا تھا کہ پرندے کے شکار اور آئیبیکس ٹرافی ہنٹنگ میں فرق ہے تاہم جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے یہ تلور تو ہجرت کرنے والے پرندے ہوتے ہیں۔
خیال رہے 19 اگست 2015 کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پرندے کے شکار پر پابندی عائد کی تھی جبکہ 23 نومبر 2015ء کو حکومت نے پابندی کی تجویز کو ناقابلِ عمل قرار دیا اور کہا تھ کہ اس پابندی سے عرب ممالک کے ساتھ تعلقات متاثر ہوں گے۔
بعد ازاں جنوری 2016 میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے پانچ رکنی لارجر بینچ نے تلور کے شکار پر عائد پابندی ختم کر دی تھی، وفاق کی جانب سے یہ موقف اپنایا گیا تھا کہ تلور کا شکار ملکی خارجہ پالیسی کا حصہ ہے جسے قبول کر لیا گیا۔
یاد رہے بلوچستان میں تلور اور دیگر نایاب پرندوں اور جانوروں کے شکار پر پابندی عائد کردی تھی اور افسران واہلکاروں پر جنگلی حیات کا تحفظ لازم قرار دیا تھا۔