معروف بھارتی شاعر اور مصنف جاوید اختر نے کہا ہے کہ شادی صدیوں پرانی روایت اور بے کار کام ہے۔
ایک انٹرویو کے دوران جاوید اختر نے شبانہ اعظمی سے شادی کے بارے تفصیلی بات کی، انہوں نے کہا کہ ہر رشتے کی بنیاد باہمی احترام ہے، میں اور شبانہ میاں بیوی ہونے سے زیادہ ایک دوسرے کے اچھے دوست ہیں، شادی ایک صدیوں پرانی روایت ہے اور بے کار کام ہے۔
بھارتی شاعر اور مصنف کا کہنا تھا کہ میری 1984ء میں شبانہ اعظمی سے شادی ایسے مشکل حالات میں ہوئی تھی کہ جب میری اپنی پہلی بیوی ہنی ایرانی سے طلاق بھی نہیں ہوئی تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ شادی وہ پتھر ہے جو صدیوں سے پہاڑوں سے لڑھک رہا ہے اور جیسے ہی یہ پہاڑ سے نیچے آتا ہے بہت سی کائی، کچرا اور گوبر جمع کرلیتا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ عزت کے بغیر محبت ایک دھوکا ہے، میں آپ کو بتاتا چلوں کہ ایک آزاد عورت جس کے اپنے عزائم، کاروبار یا کیریئر اور ذاتی رائے ہو اسے سمجھنا کبھی بھی آسان نہیں ہو گا۔
ہر شادی شدہ انسان کو یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کے شریکِ حیات کی اپنی ایک شخصیت بھی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میرے نزدیک لفظ ’بیوی‘ اور ’شوہر‘ کے معنی کچھ اور ہیں، دو لوگ جب ایک دوسرے کا احترام نہیں کریں گے تو وہ ایک ساتھ اچھی زندگی کیسے گزارسکتے ہیں؟
جاوید اختر نے فلم اینیمل کو پسند کرنے والے شائقین سے متعلق کیا کہا؟
معروف شاعر نے کہا کہ اس طرح شادی کے رشتے میں بھی باہمی احترام اور ایک دوسرے کو تھوڑا وقت دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔