اسلام آباد: پی ٹی آئی کے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی حکمت عملی تیار کرلی گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈی چوک تک پہنچنے والوں کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے، ڈی چوک کے اطراف سیکٹرز میں قائم تمام مارکیٹس کو انتظامیہ نے بند کروادیا ہے۔۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ میلوڈی، بلیو ایریا، آبپارہ، ایف 6 اور ایف 7 کی مارکیٹیں سیل کردی گئیں۔
رات کو مظاہرین کے خلاف بڑے آپریشن کی منصوبہ بندی جاری ہے، آئی جے پی روڈ، اسلام آباد کے اہم داخلی و خارجی راستے خالی کروانے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
علاوہ ازیں ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی میں کل بھی تمام تعلیمی ادارے بند رہیں گے، موجودہ صورتحال کے پیش نظر 27 نومبر کو تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج اور مظاہرین کی آمد کے پیش نظر ڈی چوک اور اس کے اطراف میں سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے جب کہ ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ پڑھیں: ڈی چوک کی طرف بڑھنے والوں کو گرفتار کرنے کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی کی ریلی کی قیادت کرنے والوں سمیت اہم رہنماؤں کی گرفتاری کی بھی ہدایات کر دی گئی ہیں۔
واضح رہے کہ اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان نے 24 نومبر کو اسلام آباد ڈی چوک پر احتجاج اور دھرنے کا اعلان کرتے ہوئے تمام رہنماؤں، اراکین پارلیمنٹ اور کارکنوں کو احتجاج میں شرکت کی ہدایت کی تھی۔
بانی پی ٹی آئی کی اپیل پر کے پی، پنجاب سے قافلے اسلام آباد کی جانب روانہ ہوئے تاہم حکومت نے کئی مقامات پر کنٹینرز لگا کر اور رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔ اس کے باوجود پی ٹی آئی کے احتجاجی قافلہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور و دیگر کی قیادت میں قافلہ اسلام آباد کی جانب گامزن اور پشاور موڑ پر دھرنا دینے کا اعلان کیا۔
گزشتہ روز اطلاعات کے مطابق پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے اور حکومت کی جانب سے انہیں پشاور موڑ نہیں سنگجانی میں احتجاج یا دھرنا دینے کی پیشکش کی گئی تھی اور یہ بھی پیغام دیا گیا تھا کہ پیغام دیا گیا اسیران کی رہائی کیلئے کمیٹی تشکیل دی جاسکتی ہے۔