اسلام آباد: قانون نافذ کرنے والے اداروں نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے مظاہرین کے خلاف بلیو ایریا اور اطراف میں گرینڈ آپریشن شروع کر دیا جبکہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور کے فرار ہونے کی اطلاع ہے۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اسلام آباد کے علاقے بلیو ایریا میں پی ٹی آئی مظاہرین کے خلاف گرین آپریشن شروع کیا گیا ہے جس میں ڈیڑھ ہزار کے قریب پنجاب اور اسلام آباد پولیس اہلکار اور رینجرز حصہ لے رہے ہیں۔
پولیس اور رینجرز نے پی ٹی آئی کے متعدد مظاہرین کو گرفتار کر لیا جبکہ بلیو ایریا کو مظاہرین سے مکمل طور پر کلیئر کروا لیا گیا۔ اس دوران بلیو ایریا میں زبردست آنسو گیس کی شیلنگ اور فائرنگ بھی کی گئی۔
سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ بشریٰ بی بی اور علی امین گنڈاپور ڈی چوک ایریا سے نکل گئے، دونوں ایک ہی گاڑی میں فرار ہوئے جبکہ اسلام آباد پولیس کا اسکواڈ گاڑی کے تعاقب میں ہے۔
وزیر اعظم کے مشیر برائے سیاسی امور رانا ثنا اللہ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو میں کہا کہ علی امین گنڈاپور اور بشریٰ بی بی کو تحویل میں لینے کا ابھی یقین سے نہیں بتایا جا سکتا، تحویل میں لینے کا حتمی نہ بتایا جائے تو اندازوں سے ہی گفتگو کی جا سکتی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ یہ لوگ لاشیں تلاش کر رہے تھے وہ نہیں دی جائیں گی، ریڈ زون میں کسی کو بھی احتجاج کیلیے آنے کی اجازت نہیں ہے، پی ٹی آئی کو سنگجانی میں احتجاج کرنے کی پیشکش کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی لیڈرشپ کہے سنگجانی میں احتجاج کی اجازت دی جائے تو بات ہو سکتی ہے، ڈی چوک کا فیصلہ بانی پی ٹی آئی نے کیا تھا بشریٰ بی بی نے نہیں۔
’حکومت نے صبر و تحمل کا طویل مظاہرہ کیا۔ پی ٹی آئی کو کئی مرتبہ کہا بات چیت سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ ان کی جانب سے واضح کہا گیا کہ کوئی بات نہیں کریں گے۔ پی ٹی آئی جب سے اقتدار سے ہٹی ملک میں انتشار کو پروان چڑھایا ہے۔‘