منگل, دسمبر 3, 2024
اشتہار

’پیپلزپارٹی سے کسی جماعت پر پابندی یا گورنر راج لگانے کی بات نہیں کی گئی‘

اشتہار

حیرت انگیز

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی سے کسی جماعت پر پابندی یا گورنر راج لگانے سے متعلق بات نہیں کی گئی۔

سکھر میں پیپلزپارٹی 57ویں یوم تاسیس کے سلسلے میں منعقدہ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلزپارٹی  کے سامنےمؤقف رکھا جائےگا تو کوشش کریں گے اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے، پیپلزپارٹی  کی کمیٹی موجود ہے جس میں معاملہ آئے گا تومختلف ایشوز پربات چیت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں کیساتھ رابطے رہے ہیں، کچھ جماعتیں سیاسی اپوزیشن کرنا چاہتی ہیں، غیر سیاسی ، غیر جمہوری اپوزیشن جو اس وقت گھوم رہی ہے ان سے بھی اپیل ہے، جو اپوزیشن جمہوری اورسیاسی کرداراپنائے گا وہ امید رکھ سکتا ہے کہ جواب بھی سیاسی ہی آئے گا۔

- Advertisement -

بلاول بھٹو نے کہا کہ اپوزیشن کی ایک جماعت کا مؤقف ہے کہ ہم نے مذاکرات اسٹیبلشمنٹ سے کرنا ہے، اپوزیشن جماعت کا کردار یہ ہی رہے گا توجمہوریت کا بھی نقصان ہوگا اور اس جماعت کا بھی نقصان ہوگا۔

چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسی میں دوتین ایسے نکات ہیں جس پرپیپلزپارٹی کو اعتراض ہے، جب بھی حکومتی کمیٹی کیساتھ بات چیت ہوگی توضرور تحفظات کا اظہار کریں گے، ایک دو شعبے میں اصلاحات کی ضرورت ہے جو معیشت ک ولیڈنگ معیشت بنا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان مشکل اور نازک دور سے گزر رہا ہے، پیپلزپارٹی نے ان حالات میں بھی تاریخی کامیابی حاصل کی ہے، ہم نے مل کرجدوجہد کرکے 26 ویں آئینی ترمیم منظور کرکے دکھائی، وہ دن دورنہیں کہ عوام کہیں گے 26ویں ترمیم کے ذریعے ملک کو فائدہ ہوا، جدوجہد کر رہے تھے کہ ملک میں جوڈیشل ریفارمز ہوں اورعوام کو انصاف ملے۔

انٹرنیٹ سے متعلق بلاول بھٹو نے کہا کہ حکومت کی فائروال اور وی پی این کی پالیسی کی وجہ سے آئی ٹی سیکٹر متاثر ہو رہا ہے، حکومت سے مطالبہ ہے  کہ فائر وال والی پالیسی پرنظرثانی  کرے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ٹی سیکٹر نے ثابت کردیا ہے کہ ان کا مستقبل روشن ہے، ہمارے نوجوان ثابت کرچکے ہیں کہ آئی ٹی سیکٹر میں ہمارے نوجوان دنیا میں آگے ہیں، پاکستان میں جوقابلیت ہے اس کو پوری دنیا تسلیم کرتی ہے، پاکستان کے آئی ٹی سیکٹر سے 60 بلین ڈالر ایکسپورٹ کی جاسکتی تھی۔

پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومت کبھی نہیں چاہتی کہ کسی واقعے میں کوئی شہری کی جان جائے، ہمیں امید ہے کہ وفاق اور صوبائی حکومت ملکی مفاد کیلیے اپنا کردار ادا کریں گے، ہمیں ملکر دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کیلیے نیشنل ایکشن پلان 2.0 لانا پڑے گا اور ایک متفقہ فیصلہ کرنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں یا ناراض لوگوں کو انگیج کرنے کے لیے بھی پالیسی بنانی ہوگی، ہمیشہ منصوبہ بندی کے ذریعے ہی دہشت گردی کو شکست دی جاسکتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں