سعودی عرب میں رشوت اور منصب کے ناجائز استعمال کے الزام میں محکمہ انسداد کرپشن نے 164 سرکاری ملازمین کو گرفتار کرلیا۔
سعودی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق محکمہ انسداد کرپشن کا کہنا ہے کہ گرفتار کئے گئے افراد کا تعلق وزارت داخلہ، وزارت تعلیم، وزارت صحت اور وزارت بلدیات سے ہے۔
کرپشن کے الزام میں نومبر میں 370 افراد سے تفتیش کی گئی تھی جس کے بعد بعض کو ضمانت پر رہا کردیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں رواں سال ستمبر میں بھی انسدادِ بد عنوانی اتھارٹی نے زکوٰۃ، ٹیکس، کسٹم اتھارٹی کے 3 ملازمین کو رشوت لینے کے الزام میں حراست میں لے لیا تھا۔
وزارتِ داخلہ کے تعاون سے کی گئی کارروائی میں 3 ملازمین کو 6 مقیم غیر ملکیوں سے رشوت لینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔
سعودی انسدادِ بد عنوانی اتھارٹی کے مطابق رشوت میں وصول کی گئی رقم 2.234 ملین ریال تھی۔
دوسری جانب مملکت میں رواں سال 100 سے زائد غیر ملکیوں کو تختہ دار پر لٹکایا جاچکا ہے، رواں سال سزائے موت پانے والے غیر ملکیوں کی مجموعی تعداد 101 ہو گئی، جس میں 21 پاکستانی بھی شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی ایک تنظیم کے حوالے سے اے ایف پی نے کہا ہے کہ اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ 16 نومبر کو ایک یمنی شہری کو جنوب مغربی علاقے نجران میں منشیات کی اسمگلنگ کے الزام میں سزائے موت دیدی گئی۔
رپورٹس کے مطابق 2023 اور 2022 میں 34 غیر ملکیوں کو سزائے موت سنائی گئی تھی جبکہ یہ تعداد گزشتہ تین سالوں کے مقابلے تقریباً تین گنا زیادہ ہے۔
سعودی عرب میں ورک ویزے والے پاکستانیوں کو بھکاری قرار دیے جانے کا انکشاف
ای ایس او ایچ آر کے مطابق یہ تعداد اب تک کی سب سے زیادہ ہے، یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب نے ایک سال میں اتنے زیادہ غیر ملکیوں کو سزائے موت دی ہے۔