افضال احمد نے ساٹھ کی دہائی کے آواخر میں ٹیلی ویژن اور فلمی پردے پر اپنی عمدہ پرفارمنس، ڈائیلاگ ڈیلیوری کے منفرد انداز اور رعب دار آواز کی بدولت دیکھنے والوں کو متاثر کیا۔ آنے والے برسوں میں ان کی پہچان ایک باکمال اور پُراعتماد فن کار کے طور پر بنی۔ انھوں نے اپنے کرداروں کو اپنی پرفارمنس سے یادگار بنا دیا۔ آج افضال احمد کی برسی ہے۔
اشفاق احمد کا تحریر کردہ ڈرامہ ’’اچے برج لاہور دے‘‘ ہو یا منو بھائی کا ’’جزیرہ‘‘ افضال احمد نے اپنی اداکاری سے ناظرین کے دل موہ لیے۔ انھوں نے تین دہائیوں سے زائد عرصہ تک ٹی وی اور فلم کی دنیا میں کام کیا۔ دو دسمبر 2022ء کو افضال احمد لاہور میں انتقال کرگئے تھے۔ ان کا پورا نام سید افضال احمد تھا۔ پرکشش شخصیت کے مالک افضال احمد جھنگ کے ایک صاحبِ ثروت گھرانے کے فرد تھے۔ ان کی تعلیم ایچی سن سے ہوئی۔ ٹی وی ڈراموں کے بعد انھیں فلموں کی آفر ہوگئی جن میں اردو، پنجابی اور پشتو فلمیں شامل ہیں۔ فلموں میں کام ملنے کی ایک وجہ افضال احمد کی دل کش شخصیت اور سرخ وسپید رنگت کے ساتھ ان کی بھاری آواز اور مکالمہ ادا کرنے کی وہ صلاحیت بھی تھی جس نے فلم سازوں کو ان کی طرف متوجہ کیا۔ افضال احمد نے فلموں میں بطور ہیرو، ولن اور سائڈ ہیرو کے کردار ادا کیے۔
اداکار افضال احمد نہایت قابل اور باصلاحیت بھی تھے اور فن سے محبت کرنے والے بھی۔ انھوں نے پاکستان میں تھیٹر کو فروغ دینے اور جدید تھیٹر کو روشناس کرانے کے لیے بہت کام کیا۔ وہ پاکستان میں تھیٹر کی ترقی و ترویج کے لیے کوششیں کرنے والے چند بڑے فن کاروں میں سے ایک ہیں۔
نام ور ڈرامہ نگار، شاعر اور ادیب امجد اسلام امجد لکھتے ہیں، عابد علی، محبوب عالم اور سہیل اصغر کے بعد افضال احمد وہ چوتھا اداکار تھا جس نے میرے تین سے زیادہ سیریلز میں ہمیشہ یاد رہ جانے والے کردار ادا کیے۔ گزشتہ اٹھارہ برس سے وہ ذہنی اور جسمانی طور پر ایک اپاہج کی سی زندگی گزار رہا تھا لیکن جن لوگوں نے اس کو ساٹھ کی دہائی کے آخر سے لے کر اس کے برین ہیمرج کے درمیانی تقریباً 35 برسوں میں ٹی وی اور فلم کی اسکرین پر جھنڈے گاڑتے دیکھا ہے، ان کے لیے وہ کسی بھی طرح ایک سپر اسٹار سے کم نہ تھا۔
امجد اسلام امجد آگے لکھتے ہیں، اس کا سرخ و سفید رنگ جس کی وجہ سے اسے افضال چٹا بھی کہا جاتا تھا، متاثر کن شخصیت اور بارعب آواز اس کی ایسی پہچان تھی جس کا کوئی مماثل دور دور تک دکھائی نہیں دیتا۔ خاندانی طور پر مضبوط معاشی پس منظر کا حامل ہونے کی وجہ سے اس کے مزاج میں ایک طرح کا اعتماد شامل تھا مگر اسے غرور کا نام نہیں دیا جا سکتا کہ وہ ہر محفل میں فوراً گھل مل جاتا تھا اور خاص طور پر جونیئر اور معاشی طور پر کمزور فن کاروں کے لیے اس کے دل کا دروازہ ہمیشہ کھلا رہتا تھا البتہ سیٹ پر ساتھی اداکاروں کے لیے اس کی شرارت پسند طبیعت سے نباہ مشکل ہو جاتا تھا۔ اپنے کام اور رول کے تقاضوں کے ساتھ اس کی کمٹمنٹ دیدنی تھی۔
فالج کے مرض میں مبتلا ہونے کے بعد ان کی قوتِ گویائی بھی جاتی رہی تھی اور افضال احمد معذوری کے باعث وہیل چیئر پر تھے۔ اداکار کی مشہور فلموں میں شعلے، شریف بدمعاش، وحشی جٹ، عشق نچاوے گلی گلی اور دیگر شامل ہیں۔