تل ابیب: اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے حکومتی فیصلے پر جوابی رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نیتن یاہو ہمیں خاموش نہیں کر سکیں گے۔
الجزیرہ کے مطابق ہاریٹز اخبار کے چیف ایڈیٹر الوف بین نے بائیکاٹ کے اسرائیلی حکومت کے فیصلے کا جواب دیتے ہوئے ایک اداریہ میں لکھا کہ نیتن یاہو ہاریٹز کو خاموش نہیں کر سکیں گے۔
چیف ایڈیٹر نے لکھا ’’مقبوضہ علاقوں میں قبضے اور الحاق کی پالیسی اور فلسطینیوں کے حقوق سے مکمل انکار کے خلاف ہماری رپورٹنگ اور ہمارے مضبوط مؤقف کو اسرائیلی وزیر اعظم نے کبھی پسند نہیں کیا۔‘‘
نیتن یاہو کی سرکار نے اسرائیلی اخبار ہاریٹز پر پابندیاں کیوں لگائیں؟ وجہ سامنے آ گئی
الوف بین نے لکھا کہ اب اس کے سیاسی حواری ہمیں غیر قانونی قرار دینا چاہتے ہیں اور مالی طور پر ہمارا گلا گھونٹنا چاہتے ہیں، لیکن ہم حکومت کا اکیلا ہدف نہیں ہیں۔ دراصل ان کا اشارہ اسرائیل کے پبلک براڈکاسٹر کی طرف تھا جسے حکومت ’بہت زیادہ آزاد‘ ہونے کی وجہ سے بند کرنے جا رہی ہے۔
اسرائیل نے لبنان میں جنگ بندی معاہدے کی کتنی بار خلاف ورزی کی؟ فرانسیسی رپورٹ میں شرمناک انکشاف
انھوں نے مزید لکھا کہ نیتن یاہو کے اتحادی ساتھی جمہوریت مخالف بلوں کو فروغ دے رہے ہیں، جس سے آزاد انتخابات اور سیاسی اظہار کے دیگر ذرائع کے کمزور ہونے کا خطرہ ہے، جیسا کہ وہ مقبوضہ غزہ میں یہودی بستیوں کی تعمیر کی تیاری کر رہے ہیں۔