بھارت کی تقریباً دو تہائی فیصد بجلی کوئلے سے پوری کی جاتی ہے، لیکن اب گجرات کے صحرا میں دنیا کے سب سے بڑے شمسی توانائی پلانٹ ’خواڈا پروجیکٹ‘ لگانے کی تیاری کی جارہی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارت صحرائے راجھستان میں بھادلا پارک میں شمسی توانائی کے سب سے بڑے منصوبے ’خواڈا پروجیکٹ‘ پر کام کر رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 60ملین سولر پینلز اور 770 ہوا سے چلنے والے ٹربائنز کے ساتھ، خواڈا منصوبہ ملک کی توانائی اور ماحولیاتی مسائل کے حل کی ایک عظیم مثال ہے۔
گجرات کے شمال مغرب میں پاکستان اور ایران سرحد کے قریب وسیع و عریض صحرا میں قائم خواڈا شمسی پارک، بھارت کی قابل تجدید توانائی کے میدان میں بلند حوصلہ کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ منصوبہ 538 مربع کلومیٹر پر محیط ہے، جو تقریباً ممبئی کے برابر ہے اور اس میں 60 ملین فوٹو وولٹائیک پینلز اور 770 بڑے ہوا سے چلنے والے ٹربائنز شامل ہیں۔
اس وقت یہ پلانٹ 1.73 گیگا واٹ توانائی پیدا کر رہا ہے اور توقع ہے کہ 2029 تک یہ صلاحیت 30گیگا واٹ تک پہنچ جائے گی، جس سے یہ دنیا کا سب سے طاقتور پاور پلانٹ بن جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس میگا پروجیکٹ میں بڑی اور نامور کمپنیاں شامل ہیں، جن میں اڈانی گرین انرجی جو بھارتی گروپ اڈانی کی ایک ذیلی کمپنی کے علاوہ فرانسیسی گروپ ٹوٹل انرجیز کا 20 فیصد اسٹریٹجک حصہ بھی شامل ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی تقریباً 70 فیصد بجلی اب بھی کوئلے سے پیدا ہوتی ہے اور 2030 تک توانائی کی طلب میں 50 فیصد اضافے کی توقع ہے۔ فی الحال شمسی توانائی اکیلے اس خلا کو پورا نہیں کرسکتی۔
دوسری جانب اڈانی گروپ کو امریکہ میں بدعنوانی کے الزامات کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں اس کے اسٹاک کی قیمتوں میں بھاری کمی آئی ہے اور مستقبل کے منصوبوں کی مالی اعانت کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں۔
ٹوٹل انرجیز نے اس صورتحال کے پیش نظر اڈانی کے ساتھ اپنی سرمایہ کاری کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے۔