جمعرات, دسمبر 5, 2024
اشتہار

میں اپنے ہی آرڈر کا خود شکار ہو گیا تھا، اسلام آباد بندش کے خلاف کیس میں جسٹس عامر فاروق حکومت پر برہم

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: 24 نومبر کے احتجاج کو روکنے کے لیے اسلام آباد کی بندش پر تاجروں کی توہین عدالت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے حکومت اور انتظامیہ پر برہمی کا اظہار کیا۔

کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ہائیکورٹ عامر فاروق نے انتظامیہ سے کہا آپ نے امن و امان بحال کرنا تھا مگر آپ نے پورا اسلام آباد بند کر دیا، درخواست گزار نے کہا کہ ہمارے کاروبار کو چلنے دیں، تو آپ نے میڈیا پر ہر جگہ کہا کہ عدالتی آرڈر پر ہم اجازت نہیں دے رہے۔

انھوں نے کہا عدالت نے کہا تھا کہ شہریوں اور کاروباری لوگوں سمیت مظاہرین کے بنیادی حقوق کا خیال رکھیں، پی ٹی آئی سے بھی پوچھوں گا کہ عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کیوں کی گئی، پی ٹی آئی نے غلط کیا تو حکومت نے بھی تو غلط کیا، درخواست گزار کا کیا قصور تھا؟ ان کے کاروبار کو کیوں بند کیا گیا؟

- Advertisement -

چیف جسٹس عامر فاروق نے اسٹیٹ کونسل سے کہا کہ آپ نے اسلام آباد ایسے بند کیا تھا کہ ججز سمیت میں بھی نہیں آ سکا، میں اپنے ہی آرڈر کا خود ہی شکار ہو گیا تھا۔

کیس کی پیروی کے لیے ڈی ایس پی لیگل ساجد چیمہ، اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمان و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، اسٹیٹ کونسل ملک عبد الرحمٰن نے بتایا کہ کچھ رپورٹس آ گئی ہیں اور کچھ آنا باقی ہیں۔

گمشدہ شہری کے حوالے سے پولیس کو کیا کرنا چاہیے؟ عدالت کو بتانا پڑ گیا

عدالت نے اسٹیٹ کونسل سے استفسار کیا کہ کیا آپ پہلی بار عدالت کے سامنے پیش ہوئے ہیں؟ عدالت نے اسٹیٹ کونسل پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا آپ نے یہ ماہرانہ رائے وہاں دینی تھی۔ میں سب سے پوچھوں گا کہ حکومت سے لڑائی میں عام شہریوں کا کیا قصور تھا؟

اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت داخلہ سے تفصیلی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں