بدھ, مئی 14, 2025
اشتہار

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھی غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی

اشتہار

حیرت انگیز

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنی چشم کشا رپورٹ میں غزہ میں نسل کشی کی تصدیق کر دی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے آج شائع ہونے والی ایک تاریخی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کی ریسرچ کے دوران ایسے متعدد ثبوت ملے ہیں کہ اسرائیل نے مقبوضہ غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ارتکاب کیا ہے اور اسے تاحال جاری رکھا ہوا ہے۔

رپورٹ میں صہیونی جارحیت بے نقاب کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ ایگنس کیلامارڈ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کئی ماہ سے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک کر رہا ہے، ہماری رپورٹ واضح شواہد پر مبنی ہے، جو بین الاقوامی برادری کو جگانے اور خبردار کرنے کے لیے کافی ہونا چاہیے، یہ نسل کشی ہے اور اس کو اسی وقت رک جانا چاہیے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یہ رپورٹ ’’آپ کو ایسا لگے جیسے آپ انسان سے کم تر مخلوق ہوں‘ کے عنوان سے چھاپی ہے، اس نے غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کی نسل کشی کو دستاویز کر دیا ہے، اور بتایا ہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل میں حماس کی قیادت میں ہونے والے مہلک حملوں کے بعد شروع کیے گئے اپنے فوجی حملے کے دوران، اسرائیل نے کس طرح غزہ میں فلسطینیوں پر جہنم کا دروازہ کھولا اور تباہی مسلط کی، پوری ڈھٹائی، تسلسل اور سزا سے بے خوف ہو کر۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی رپورٹ یہ ظاہر کرتی ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کو ختم کرنے کے مخصوص ارادے کے ساتھ وہ کارروائیاں کیں جو ’نسل کشی کنونشن‘ کے تحت ممنوع ہیں۔ ان کارروائیوں میں قتل کرنا، شدید جسمانی یا ذہنی نقصان پہنچانا اور غزہ کے خراب حالات میں فلسطینیوں پر جان بوجھ کر مزید اذیتیں مسلط کرنا، تاکہ ان کا پوری طرح خاتمہ کیا جا سکے۔

ایگنس کیلامارڈ نے کہا کہ مسلسل کئی مہینوں تک اسرائیل نے غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ ایسا سلوک روا رکھا جیسے وہ کوئی کم تر مخلوق ہو اور انسانی حقوق اور وقار کے مستحق نہ ہوں، اس سے فلسطینیوں کو جسمانی طور پر ختم کرنے کا ارادہ ظاہر ہوتا ہے۔

انھوں نے کہا ’’جو ریاستیں اس وقت اسرائیل کو ہتھیاروں کی منتقلی جاری رکھے ہوئے ہیں، انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ وہ نسل کشی کو روکنے کے لیے اپنی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور نسل کشی میں ان کے ملوث ہونے کا بھی خطرہ ہے۔ اسرائیل پر اثر و رسوخ رکھنے والی تمام ریاستوں، بالخصوص ہتھیار فراہم کرنے والے اہم ممالک امریکا اور جرمنی، یورپی یونین کے دیگر رکن ممالک، برطانیہ اور دیگر کو بھی غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیل کے مظالم کو فوری طور پر ختم کرنے کے لیے ابھی کارروائی کرنی چاہیے۔‘‘

رپورٹ کے مطابق پچھلے دو مہینوں کے دوران شمالی غزہ کی گورنری میں بحران خاص طور پر شدید ہو گیا ہے، جہاں ایک محصور آبادی مسلسل بمباری اور جان بچانے والی انسانی امداد پر تباہ کن پابندیوں کے درمیان فاقہ کشی، بے گھری اور تباہی کا سامنا کر رہی ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سربراہ نے کہا ’’ہماری تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل کئی مہینوں سے نسل کشی کی کارروائیاں کر رہا ہے، وہ غزہ میں فلسطینیوں کو پہنچنے والے ناقابل تلافی نقصان سے پوری طرح آگاہ ہے۔ اس نے تباہ کن انسانی صورت حال کے بارے میں لاتعداد انتباہات اور بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کے قانونی طور پر پابند فیصلوں کی بھی خلاف ورزی کی، جن میں اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی کو ممکن بنانے کے لیے فوری اقدامات کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

انھوں نے اسرائیلی دلیل یہ کہہ کر مسترد کی کہ ’’اسرائیل نے بارہا کہا کہ غزہ میں اس کے اقدامات حماس کو ختم کرنے کے فوجی مقصد کے تحت جائز ہیں، لیکن نسل کشی کا ارادہ بھی فوجی اہداف کے ساتھ ساتھ رہ سکتا ہے، اس لیے ضروری نہیں کہ حماس کا خاتمہ ہی اسرائیل کا واحد ارادہ ہو۔

واضح رہے کہ اس دوران غزہ میں اسرائیلی طیاروں کی المواصی کیمپ پر بمباری سے آگ لگ گئی، اور 20 فلسطینی جل کر شہید ہو گئے۔ 24 گھںٹوں میں شہدا کی تعداد 50 ہو گئی۔ غزہ میں جنگ بندی کے لیے نومنتخب امریکی صدر نے سفارتی کوششوں کا آغاز کر دیا ہے۔ ٹرمپ کے نامزد ایلچی نے قطری اور اسرائیلی وزرائے اعظم سے ملاقات کی، جس کے نتیجے میں قطر نے ثالثی کا کردار دوبارہ شروع کر دیا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں