اسلام آباد : پاکستان سافٹ وئیر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید نے انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو ہونے والے نقصانات سے آگاہ کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سینٹر پلوشہ خان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کا اجلاس ہوا۔
پاکستان سافٹ وئیر ہاؤسز ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین سجاد سید نے بتایا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے پاکستان کو روزانہ کی بنیاد پر ایک ارب 30 کروڑ روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
چئیر پرسن کمیٹی نے وزیر آئی ٹی کی عدم موجودگی پر برہمی کا اظہار کیا ، چئیر مین پی ٹی اے نے اجلاس کو بتایا ہم نے 30 ہزار 974 لوگوں کو وی پی این پر رجسٹر کر لیا ہے۔
چئیر پرسن کمیٹی انوشے رحمان نے کہا وی پی این رجسٹریشن سے انٹرنیٹ پر کیوں اثر ہو رہا ہے ؟ انٹرنیٹ کو کتنا سلو کیا گیا ہے ؟
جس پر چیئرمین سجاد سید نے کہا آئی ٹی انڈسٹری 30 فیصد کے حساب سے گروتھ کررہی ہے ، نیشنل سیکورٹی کو خطرے کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند ہوسکتی ہے، تمام ممالک وی پی اینز کو مانیٹر کرتے ہیں۔
انھوں نے بتایا کہ پاشا نے وی پی این سروس پروائیڈرز کی تجویز دی ہے اور کہا حکومت کو تجویز دی وی پی اینز کو مقامی سطح پررجسٹرڈ کرے فری وی پی اینز سے ڈیٹا سیکورٹی کے خطرات ہیں انٹرنیٹ آئی ٹی انڈسٹری کیلئے شہ رگ کی حیثیت رکھتا ہے، موجودہ صورتحال میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے خلل کی نشان دہی کی ہے۔
سیکرٹری آئی ٹی نے اجلاس کوبتایا نیشنل سیکورٹی کی صورت میں انٹرنیٹ سروس بند کرتے ہیں، جس پر سینیٹرکامران مرتضی نے سوال کیا کیا یہ نیشنل سیکورٹی صرف پاکستان کامسئلہ ہے یہ مسئلہ انڈیاکونہیں ہوتاکیا؟
سینیٹرانوشہ رحمن نےکہا ہم نے 2013 سے 2018 میں وی پی این رجسٹرڈ کیے لیکن انٹرنیٹ پرکوئی مسئلہ نہیں ہوا، اسوقت وائٹ لسٹنگ کی اورگرے ٹریفک کو روکنے کے لئے اقدامات اٹھائے لیکن انٹرنیٹ متاثر نہیں ہوا۔
چیئرمین پی ٹی اے نے بتایا کہ اب تک 30 ہزار وی پی این رجسٹرڈ کرچکے ہیں اور جنوری 2025 سے وی پی این کے لائسنس جاری کرنا شروع کریں گے، وی پی این کی لائسنسنگ سے مسئلہ حل ہو جائے گا، انٹرنیٹ وی پی این کی وجہ سے سلو نہیں۔
کمیٹی ارکان نے اظہار تشویش کرتے ہوئے کہاکہ انٹرنیٹ مجموعی طور پر سست ہے،سینیٹر افنان اللہ خان نے کہا کہ انٹرنیٹ فائر وال کی وجہ سے سست ہو سکتا ہے۔
سینیٹر انوشہ رحمن نے کہا وی پی این رجسٹریشن سے انٹرنیٹ متاثر نہیں ہونا چاہیے، جس پر وزیرمملکت آئی ٹی نے بتایا کہ پیکا میں ترمیم زیر غور ہیں ، فیک نیوز کو ہم نے ہی ریگولیٹ کرنا ہے، آئی ٹی ہماری ترجیح ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام شعبوں کے بجٹ پر کٹ لگے ہیں مگر آئی ٹی کے بجٹ پر کٹ نہیں لگا، انٹرنیٹ سست ہونے کی ٹیکنیکل وجوہات بھی ہیں۔
وزیرمملکت نے کہا کہ ہم نے گذشتہ 3 سال میں آئی ٹی میں کوئی سرمایہ کاری نہیں کی ہے میگاہرٹز سپیکٹرم کو کلئیر کیا گیا ہے، اپریل میں فائیو جی سپیکٹرم کی نیلامی ہوجائے گی اور چین کے ساتھ فائبر آپٹک منسلک کرلیں گے۔
وزیر مملکت آئی ٹی نے کہا سینٹر کامران مرتضی نے کہا کیا آپ نے کبھی کہا کہ جو ہو رہا ہے وہ غلط ہے ؟ کیا کبھی کہا کہ یہ میری ڈومین میں نہیں ہے۔
چئیرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ میرے پاس منسٹری سے خط آئے تو میں کیا کروں ؟ میری ڈومین میں تو آتا ہے ، جس پر سینٹر افنان اللہ نے کہا پیکا ایکٹ میں تو ایپلیکیشن میں بند کرنا نہیں ہے ، انٹرنیٹ سلو ہونے میں سپیکٹرم وجہ نہیں ہے ۔
سینٹر پلوشہ خان نے سوال کیا کیا وی پی این بندش اور انٹرنیٹ معاملے پر کسی اسٹیک ہولڈر سے بات ہوئی ؟ اسپیکٹرم کیا وجہ ہے انٹرنیٹ سلو ہونے کی ؟ آپ کے فون میں اگر آپ اسپیڈ ٹیسٹ ایپ سے سپیڈ چیک کریں وہ ٹھیک آئے اور وٹس ایپ نہ چلے تو پھر اسپیکٹرم کا مسئلہ نہیں ہوتا۔
شزہ فاطمہ نے کہا آپ سب کے ہاتھ میں فون ہے بتائیں ابھی کون سی ایپ نہیں چل رہی ؟ سب کچھ غلط کوٹ ہوتا ہے، پریس کانفرنس کروں گی۔