امریکا کی جانب سے ایران سے تعلق رکھنے والی مزید 35 کمپنیوں پر پابندی کا اعلان کردیا گیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ایران غیرقانونی طور پر تیل فروخت کر کے پیسہ جوہری پروگرام، میزائل اور ڈرونز کی تیاری پر لگا رہا ہے، جس پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
آفس آف فارین اسیٹس کنٹرو ل (اوفاک) نے امریکی محکمہ خزانہ کی تجویز پر میری ٹائم انڈسٹری کیلئے مختلف ممالک سے آپریٹ کرنے والی شیڈو ایرانی کمپنیوں پر پابندی سے متعلق ہدایت نامہ جاری کیا۔
امریکی محکمہ خزانہ کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا ایران غیرقانونی تیل کی ترسیلات سے ہونے والی آمدنی نیوکلیئر پروگرام، بیلسٹک میزائل سسٹم اور ڈرونز کی تیاری میں استعمال کر رہا ہے۔
امریکا نے جن ایرانی کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے ان میں مارشل آئیلینڈ فلیگڈ جیا، کک آئیلینڈ فلیگڈ برتھا، اولیو، گیانا فلیگڈ فینسک، یوری اور من ہینگ، ساؤ ٹوم اور پرنسیپ فلیگڈ ایلوا اور سیرس ون شامل ہیں۔
اس کے علاوہ بیلائز فلیگڈ ویسنا، ہونڈوراس فلیگڈ ایف ٹی آئیلینڈ، سان مارینو فلیگڈ وینیٹی، لائیبریا فلیگڈ لیڈی لوسی، ایران فلیگڈ مسل اور پاناما فلیگڈ بلیک پینتھر، لائنیس، ویرونیکا تھری، فیونا ٹو اور میروپ سمیت دیگر شپنگ کمپنیوں پر بھی پابندی لگائی گئی ہے۔
دوسری جانب تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کرنے پر چین نے امریکا کی تیرہ دفاعی کمپنیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔
ایران شام کے معاملات سے دور رہے، امریکا
چینی وزارتِ خارجہ کے مطابق تائیوان کو اسلحے کی فروخت چین اور امریکا کے تعلقات میں سرخ لکیر ہے۔ بلیک لسٹ میں شامل امریکی افراد اور اداروں کے اثاثے منجمد کیے جائیں گے۔