اسلام آباد: سپریم کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی 9 مئی پُرتشدد واقعات پر جوڈیشل کمیشن تشکیل دینے کی درخواست کو سماعت کیلیے مقرر کر دیا۔
عمران خان نے 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلیے درخواست دائر کی تھی جس میں سویلین کا ملٹری کورٹ ٹرائل کالعدم قرار دینے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔
جسٹس امین الدین کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 7 رکنی آئینی بینچ 10 دسمبر کو درخواست پر سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن رضوی،جسٹس مسرت ہلالی، جسٹس نعیم افغان اور جسٹس شاہد بلال شامل ہیں۔
انتخابی دھاندلی کے خلاف بانی پی ٹی آئی عمران خان کی درخواست پر سماعت 11 دسمبر کو ہوگی جبکہ ملٹری کورٹس فیصلوں کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت بھی 9 دسمبر کو ہوگی۔
گزشتہ روز انسداد دہشتگردی عدالت نے 9 مئی کے 8 مقدمات میں عمران خان کو قصور وار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ضمانتیں خارج کی جاتی ہیں۔
اے ٹی سی ایڈمن جج منظر علی گل نے 6 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ زمان پارک میں تیار کی گئی سازش پر گواہان کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں، پراسیکیوشن کے پاس عمران خان کی اشتعال انگیزی کی ہدایات کے ثبوت موجود ہیں۔
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی پر الزام ہے انہوں نے اپنی ممکنہ گرفتاری پر ایک سازش تیار کی، الزام کے مطابق تھی سازش کہ گرفتاری کی صورت میں دیگر قیادت ریاستی مشینری جام کر دے۔
عدالت کا کہنا تھا کہ عمران خان کے وکیل نے دلائل دیے کہ وقوعہ کے وقت بانی پی ٹی آئی گرفتار تھے، وکیل بانی پی ٹی آئی کی دلیل میں وزن نہیں، وکیل نےدلائل دیے کہ عمران خان کے مختلف کیسز میں ضمانتیں بعداز گرفتاری ہو چکی ہیں لیکن ہر کیس کا فیصلہ اُس کیس کے اپنے میرٹس پر ہونا چاہیے۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ موجودہ کیس سازش یااشتعال انگیزی پر اکسانے کا کوئی معمولی کیس نہیں ہے، پراسکیوشن کا کیس ہے بانی پی ٹی آئی نے ملٹری تنصیبات پر حملوں کی ہدایت اور سازش تیار کی، پراسیکیوشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر پارٹی لیڈران اور کارکنان نے عمل کیا۔
فیصلے میں عدالت کا کہنا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے اعجاز چوہدری ضمانت فیصلے میں سازش سے متعلق بانی پی ٹی آئی کے کردار پر بحث کی، وکیل بانی پی ٹی آئی نے اعتراض اٹھایا، مبینہ سازش کی کوئی تاریخ، وقت اور جگہ متعین نہیں، پراسیکیوشن کے مطابق زمان پارک میں 7 مئی اور 9 مئی کو اس سازش کو تیار کیا گیا، خفیہ پولیس اہلکاروں نے خود کو ورکرز ظاہر کرتے ہوئے سازش کو سنا تھا۔
عدالتی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ انسداد دہشتگری عدالت بانی پی ٹی آئی کو قصور وار قرار پاتی ہے اور ان کی ضمانتیں خارج کی جاتیں ہیں، بانی پی ٹی آئی معمولی آدمی نہیں اُن کی ہدایات اور بیانات کی حامیوں کی نظرمیں قدر ہے، پی ٹی آئی کی دیگر قیادت نے بانی پی ٹی آئی کی ہدایات کو مسترد کرنے کا سوچا تک نہیں۔
تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پولیس کے مطابق 11 مئی کو پولیس اہلکار پر تشدد سمیت ایسے بہت سے واقعات رونما ہوئے، پولیس کے مطابق ملٹری تنصیبات، سرکاری اداروں اور پولیس اہلکاروں پر حملے کیے گئے۔