بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

جنوبی کوریا کی خوبصورت خاتون اوّل کے بارے میں‌ انکشاف

اشتہار

حیرت انگیز

سئول: آخر کار جنوبی کوریا کے صدر نے مارشل لا لگانے پر قوم سے معافی مانگ لی ہے، ایسے میں خاتونِ اوّل کا تذکرہ بھی میڈیا رپورٹس کی زینت بننے لگا ہے، اور صدر مملکت کی اہلیہ ’کِم کیون ہی‘ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہی مارشل لا کا اعلان کے پیچھے اصل محرک ہے۔

کم کیون ہی اپنے پُر تعیش طرز زندگی کے لیے جانی جاتی ہیں، وہ یانگ پیونگ شہر میں پیدا ہوئیں، اور ان کا ابتدائی نام ’کم میونگ سی‘ تھا، لیکن بعد میں انھوں نے 2008 میں اپنا نام بدل کر کم کیون ہی رکھ لیا۔

کِم کیون ماضی میں کئی تنازعات کا شکار رہ چکی ہیں، 2019 میں ان پر ٹیکس ادا نہ کرنے کے الزامات لگے، وہ آرٹ کی نمائشوں کی میزبانی کے لیے رشوت وصول کرنے کے الزام میں بھی زیر تفتیش رہیں، 2021 میں معلوم ہوا کہ انھوں نے 2007 اور 2013 کے درمیان تدریسی ملازمتوں کے لیے درخواست دیتے ہوئے اپنے سی وی میں غلط معلومات درج کیں، جس پر بعد میں انھوں نے عوامی طور پر معافی مانگی۔

خاتون اوّل اسٹاک ہیرا پھیری کے تنازع میں بھی الجھی رہیں، ان پر الزام لگا کہ وہ ڈوئچے موٹرز کے ساتھ 63.6 بلین وان اسٹاک ہیرا پھیری میں شریک تھیں، تاہم ان پر فرد جرم عائد نہیں ہوئی کیوں کہ ان کے خلاف ناکافی ثبوت تھے۔

مجھے معاف کر دیں، دوبارہ مارشل لا نہیں لگاؤں گا، صدر جنوبی کوریا

دل چسپ بات یہ ہے کہ انھیں اکثر ’کم کیون رِسک‘ بھی کہا جاتا ہے، یعنی یہ کہ ان تنازعات کی وجہ سے وہ اپنے شوہر کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ ان کی والدہ چوئی یون سن کو رئیل اسٹیٹ فراڈ ثابت ہونے پر 2023 میں ایک سال کی سزا سنائی گئی، جب کہ 2013 سے 2015 تک میڈیکل لائسنس کے بغیر نرسنگ ہوم چلانے کے الزامات سے بری کیا گیا تھا۔

2022 میں جب خاتون اوّل 30 لاکھ وان مالیت کے کرسچن ڈائر بیگ کا تحفہ قبول کر رہی تھیں، تو خفیہ طور پر ان کی تصویر کھینچی گئی، جس نے عوامی حلقوں میں غم و غصے کی لہر دوڑا دی تھی۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں