پاکستان تحریک انصاف کے رہنما رؤف حسن نے کہا ہے کہ سول نافرمانی کیلئے 2014 اور 2024 کے حالات میں زمین آسمان کا فرق ہے۔
اے آر وائی کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا رؤف حسن نے کہا کہ بانی نے صرف بتایا کیا بات کرنی ہے کس سے بات کرنی ہے یہ واضح نہیں، میری اپنی رائے یہ ہے کہ انہی سے بات ہوسکتی ہے جن کے پاس طاقت ہے، پہلے بھی محمود اچکزئی کو بات چیت کا مینڈیٹ دیا گیا تھا۔
رؤف حسن نے کہا کہ محمود اچکزئی کےپاس ابھی تک بات چیت کا مینڈیٹ موجود ہے، پی ٹی آئی کمیٹی ان سے بات کے لیے بنائی گئی ہے جن کے پاس طاقت ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ پارٹی میں اتفاق ہے کہ آغاز گفتگو ان سے ہونی چاہیے جن کے پاس طاقت ہے، بنیادی مقصد ہے کہ ڈائیلاگ شروع ہوجائے، بات چیت کی جائے، ہمارا مقصد بھی یہی ہے کہ بات چیت شروع ہو۔
انھوں نے کہا کہ تسلیم کرتا ہوں سب سے بڑی جماعت کی حیثیت سے پی ٹی آئی کی ذمہ داری بنتی ہے، ان کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہمیں سہولتیں دیں، علی امین یا کسی اور کو بتادیں معاملہ تو شروع کریں، خیبرپختونخوا میں امن وامان سے متعلق وزیراعلیٰ نے اقدامات اٹھائے ہیں۔
رؤف حسن کا کہنا تھا کہ آئینی بینچوں نے مقدمات لگائے ہیں لیکن ہمیں ان پر اعتماد نہیں ہے، پارٹی فیصلہ کرے گی آئینی عدالت میں مقدمات کی پیروی کرنی ہے یا نہیں
انھوں نے کہا کہ قومی حکومت کا شوشہ صرف ایک شوشہ ہے، قومی حکومتیں ملکی مسائل حل نہیں کرسکتیں، سیاسی جماعتیں پروگرامز کے ساتھ اقتدار میں آتی ہیں، ہماری ان سے ہم آہنگی نہیں ہوگی، آج کل کے حالات میں قومی حکومت بن ہی نہیں سکتی۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ دیکھنا ہے الیکشن صحیح ہوئے یا نہیں، بانی پی ٹی آئی نے واضح کہا کہ 2 سے 3 ماہ میں انتخابات کا اعلان کردیں، اب لوگوں کی زندگی مشکلات کاشکارہے،دہشت گردی ہورہی ہے۔