بدھ, فروری 5, 2025
اشتہار

بشار الاسد حکومت کے دھڑن تختہ ہونے کے بعد امریکی فوج کے داعش پر فضائی حملے

اشتہار

حیرت انگیز

بشار الاسد حکومت کے دھڑن تختہ ہونے کے بعد امریکی فوج نے داعش کے ٹھکانوں پر فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی فوج نے اتوار کو شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کے اچانک زوال کے بعد، اسلامک اسٹیٹ گروپ (داعش) فضائی حملے کیے۔

امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق فضائیہ کے B-52 بمبار طیاروں، F-15E اسٹرائیک ایگلز، اور A-10 تھنڈربولٹ II حملہ آور طیاروں نے وسطی شام میں داعش کے رہنماؤں، جنگجوؤں اور کیمپوں پر بمباری کی۔ امریکی جنگی طیاروں نے داعش سے تعلق رکھنے والے 75 سے زیادہ اہداف پر تقریباً 140 بم گرائے۔

یہ حملے ایسے وقت میں کیے گئے جب امریکا داعش کے جنگجوؤں کو شام میں انتشار کی صورت حال سے فائدہ اٹھانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے، بشار الاسد ملک سے فرار ہو چکے ہیں، اور حیاۃ تحریر الشام کی قیادت میں باغیوں نے 13 سالہ خانہ جنگی کے بعد دمشق پر قبضہ کر لیا ہے۔

عرب لیگ کا شام کی حمایت جاری رکھنے کا فیصلہ، گولان پر اسرائیلی قبضہ مسترد

سینٹکام کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی اجازت پر داعش کے جنگجوؤں اور رہنماؤں کے ایک اہم اجتماع کو نشانہ بنایا۔ پینٹاگون نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملے نپے تلے تھے، جس میں کوئی عام شہری مارا نہیں گیا۔ پینٹاگون کا یہ بھی کہنا ہےکہ مشرقی شام میں امریکی فوج موجود رہے گی، اور امریکا داعش کو ابھرنے سے روکنے کے لیے اقدامات کرے گا۔

واضح رہے کہ امریکی زیر قیادت اتحاد اور ان کے مقامی اتحادیوں نے 2019 میں عراق اور شام میں داعش کی خود ساختہ خلافت کا خاتمہ کر دیا تھا، لیکن مشرقی شام میں امریکا کے ابھی بھی تقریباً 900 فوجی موجود ہیں، جو کرد زیر قیادت شامی جمہوری فورسز کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، جو داعش کی باقیات سے لڑ رہے ہیں جو واپسی کی کوشش کر رہے ہیں۔

سینٹ کام کے کمانڈر جنرل مائیکل ایرک کوریلا نے شامی گروہوں کو ایک واضح انتباہ بھی جاری کیا ہے، کہ وہ داعش کی مدد کرنے سے گریز کریں، ہم داعش کو دوبارہ تشکیل دینے اور شام کی موجودہ صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں