جمعرات, فروری 6, 2025
اشتہار

حکومت علما کو تقسیم کرنے کی سازش کر رہی ہے، فضل الرحمان

اشتہار

حیرت انگیز

جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ حکومت نے آج کچھ علما کا اجلاس بلایا جو درحقیقت علما کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے چارسدہ میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے حکومت پر علما کو تقسیم کرنے کی سازش کا الزام عائد کیا ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ حکومت نے آج کچھ علما کا اجلاس بلایا جو درحقیقت علما کو تقسیم کرنے کی سازش ہے۔ ہم ان علما کو بھی اپنا سمجھتے ہیں۔ ہم ریاست سے تصادم نہیں مدارس کی رجسٹریشن چاہتے ہیں لیکن یہ ہمیں کہیں اور دھکیل رہے ہیں۔

فضل الرحمان نے کہا کہ آج پوری دنیا میں مدارس قائم ہیں اور ہم بھی مدارس کے حقوق کی جنگ صرف اپنے لیے نہیں لڑ رہے۔ مدارس کے حقوق کی جنگ تمام مدارس اور علما کی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ پی ڈی ایم دور میں اتفاق رائے سے مدارس بل پاس ہوا اور 26 ویں ترمیم کے وقت مدارس بل کی بھی بات کی تھی۔ جو ڈرافٹ پارلیمنٹ نے پاس کیا، اس میں تمام مدارس کو آزادی ہے۔ صدر زرداری دوسرے ایکٹ پر دستخط کر سکتے ہیں تو مدارس بل پر کیوں نہیں۔ مجھے پتہ ہے ان کو بل پر دستخط کرنے سے کس نے روکا ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ نئے شوشے چھوڑے جا رہے ہیں اور علما کے مقابلے میں علما کو لایا جا رہا ہے، ایسا نہ کیا جائے۔ حکومت اس معاملے کو سیاسی اکھاڑا نہ بنائے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مدارس رجسٹریشن بل پر ہم سب کو اعتماد میں لے چکے۔ پارلیمنٹ بل پاس کر چکی اور ہم جیت چکے ہیں۔ اس وقت تک حکومت کی کوئی تجویز قبول نہیں بلکہ قبول تو دور چمٹے سے پکڑنے کو بھی تیار نہیں۔ ڈمی حکومتیں ہمیں قبول نہیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ امن وامان تباہ ہوچکا اور قبائلی علاقے بارود بنے ہوئے ہیں۔ بلوچستان، کرم، جنوبی اضلاع جل رہے ہیں۔ انسانوں کا قتل عام ہو رہا اور لوگ گھر چھوڑ رہے ہیں۔ حکمران ملک کو بچانے کیلئے فکرمند ہو جائیں۔

آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف اور مغرب مدارس کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔ یہ ملک توڑنے کی سازش تو نہیں، ہم ملک کو بچانا چاہتے ہیں۔ ہم ان سے زیادہ ملک کے وفادار اور فکرمند ہیں، لیکن مدارس کو کیوں انتہا پسندی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے۔

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں