اسلام آباد سے مری کے راستے جی ٹی روڈ کے کنارے بیوہ باجی کا ڈھابہ ہے جو مسرت بی بی ذریعہ ماش ہے، ڈھابے کو کھجور کے پتوں سے تیار کیا گیا ہے۔
سڑک کنارے موجود اس ڈھابے کے درو دیوار کھجور کے پتوں سے تیار کیے گئے اور یہ چند مٹی کے برتنوں سے سجا سادہ سا باورچی خانہ ہے، یہ ڈھابہ مسرت کی زندگی کی داستان بیان کرتا ہے، یہ ڈھابہ جدید دور کی آسائشوں سے دور ہے جو کسی دیہاتی علاقے کے کچن کی طرح لگتا ہے۔
مسرت بی بی لکڑی کی آگ اور دھوئیں میں ملنے والے کھانوں کے آرڈر تیار کرتی ہیں، چار بچوں کی کفالت مسرت بی بی کی زندگی کا واحد مقصد ہے۔
باہمت خاتون کا اے آر وائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے اپنے بچوں کو دیکھ کر بہت ہمت آتی ہے، جب میں ان کو دیکھتی ہوں تو کہتی ہوں کہ مجھے صبح 9 سے رات 9 بجے تک محنت کرنی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مجھے بخار ہے، میں تھک گئی ہوں، کچھ بھی ہے مجھے مگر میری کوئی چھٹی نہیں ہے، اگر میں ڈروں گی تو میرے بچے مجھے دیکھ کر کہیں گے کہ ہماری ماں بزدل تھی۔
مسرت بی بی نے بتایا کہ میں نے چار سال میں نہ اپنے کپڑے لیے ہیں نہ اپنے بچوں کے کپڑے لیے ہیں میں نے سارا کچھ دکان میں انویسٹمنٹ کیا ہے،وقت، حالات اور انسان کو بدلتے ہوئے دیر نہیں لگتی ہے۔