جمعہ, دسمبر 13, 2024
اشتہار

26ویں آئینی ترمیم کیخلاف دائر درخواستوں کو ڈائری نمبر الاٹ کر دیا گیا

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو ڈائری نمبر الاٹ کر دیا گیا۔ 12 سے زائد درخواستیں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی تھیں۔

بلوچستان بار کونسل اور بلوچستان ہائیکورٹ بار کی درخواستوں کو نمبر لگا دیا گیا، بلوچستان بار کونسل کی دائر درخواست کو 49/24 نمبر جبکہ بلوچستان ہائیکورٹ بار کی درخواست کو 50/24 نمبر دیا گیا۔

جماعت اسلامی پاکستان کی درخواست کو بھی نمبر الاٹ کیا گیا۔ رجسٹرار آفس سپریم کورت نے 12 درخواستوں کو نمبر الاٹ کیا۔

- Advertisement -

منظور شدہ 26ویں آئینی ترمیم کے اہم نکات:

  • سپریم کورٹ ججز تعیناتی کمیٹی کیلیے ایک سینیٹر اور ایک رکن اسمبلی کا نام وزیر اعظم دیں گے۔ تعیناتی کمیٹی میں اپوزیشن کی طرف سے دونوں نام اپوزیشن لیڈر تجویز کریں گے
  • چیف جسٹس پاکستان کی تقرری اسپیشل پارلیمنٹری کمیٹی کرے گی۔ سینئر ترین کے بجائے 3 سینئر ترین ججز میں کسی ایک کا انتخاب کیا جائے گا۔
  • پارلیمنٹری کمیٹی جج کا نام وزیر اعظم کو بھیجے گی جبکہ وزیر اعظم صدر مملکت کو سمری بھیجیں گے
  • چیف جسٹس کی تقرری کمیٹی میں 8 ارکان اسمبلی اور 4 سینیٹر شامل ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی میں سیاسی جماعتوں کے عددی تناسب سے ارکان شامل ہوں گے
  • کمیٹی چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 14 روز پہلے نئے چیف جسٹس کا نام دے گی جبکہ چیف جسٹس کی مدت پوری ہونے سے 3 روز پہلے نئے چیف جسٹس کی تقرری کر دی جائے گی
  • دہری شہریت کا شخص سپریم کورٹ کا جج نہیں بن سکتا
  • ہائیکورٹ میں 5 سال جج رہنے کے بغیر سپریم کورٹ کا جج نہیں بنا جا سکتا۔ سپریم کورٹ کا جج بننے کیلیے کم از کم 15 سال ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ وکیل رہنا لازمی ہے
  • چیف جسٹس کے مدت 3 سال ہوگی جبکہ 65 سال کی عمر میں ریٹائر ہو جائیں گے۔ چیف جسٹس سوموٹو نوٹس نہیں لے سکیں گے اور اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کر سکتے۔ چیف جسٹس دائر درخواست کے علاوہ کوئی اور فیصلہ نہیں کر سکتے
  • سپریم کورٹ ہائیکورٹ کے زیر التوا مقدمات دوسری ہائیکورٹ یا خود کو منتقل کر سکتی ہے
  • سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ میں آئینی بینچز ہوں گے۔ آئینی بینچ کے ہیڈ کو ’پریڈائڈنگ جج‘ کہا جائے گا۔ آئینی بینچ کا پریذائڈنگ جج جوڈیشل کمیشن آف پاکستان مقرر کرے گا جبکہ آئینی بینچ میں ججز کا تقرر بھی جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔ آئینی بینچ آئین کی تشریح اور دیگر آئینی مقدمات سنے گا
  • آئینی بینچ میں تمام صوبوں سے برابر ججز تعینات کیے جائیں گے۔ کوئی بھی دہری شہریت والا شخص ہائیکورٹ کا جج نہیں بن سکتا۔ ہائیکورٹ کا جج بننے کیلیے کم از کم 10 سال ہائیکورٹ کا تجربہ یا عدالتی امور کا تجربہ لازمی ہوگا
  • ہائیکورٹ اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز نہیں کر سکے گی۔ ہائیکورٹ ترمیم کے بعد سوموٹو نوٹس نہیں لے سکے گی۔ عدلیہ استدعا کے علاوہ کوئی فیصلہ یا ہدایت نہیں دے سکتی
  • صوبائی سطح پر ہائیکورٹ میں آئینی بینچز ہوں گے۔ جوڈیشل کمیشن آئینی بینچز میں جج کا تقرر کرے گا۔ سپریم جوڈیشل کونسل تشکیل نو ہوگی
  • چیف جسٹس پاکستان سپریم جوڈیشل کونسل کے سربراہ ہوں گے۔ سپریم جوڈیشل کونسل میں سپریم کورٹ کے 2 سینئر جج ممبر ہوں گے جبکہ 2 ممبر ہائیکورٹ کے چیف جسٹس ہوں گے
  • مدت پوری ہونے کے باوجود نئے چیف الیکشن کمشنر اور ممبر آنے تک پرانے برقرار رہیں گے۔ پرانے ممبر کب تک عہدے پر رہیں گے اس متعلق ترمیم میں کچھ نہیں بتایا گیا۔ مدت ختم ہونے کے باوجود جب تک نیا کمشنر اور ممبر نہیں آتا تب تک پرانا برقرار رہے گا

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں