جمعرات, دسمبر 26, 2024
اشتہار

سپریم کورٹ:21ویں ترمیم پر جواب کے لئے24فروری تک مہلت

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے اکیسویں ترمیم اور فوجی عدالتوں پر جواب کے لئے چوبیس فروری تک ملہت دے دی ، اکیسویں آئینی ترمیم کے ساتھ اٹھارویں ترمیم سے متعلق درخواستیں بھی نمٹانے کا فیصلہ کیا ہے، جس کی درخواست پر نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔

اکیسویں آئینی ترمیم سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی،  سپریم کورٹ نے اکیسویں آئینی ترمیم کی سماعت کے لئے فل کورٹ کی تشکیل اور اٹھارہویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستوں کی سماعت بھی اکیسویں ترمیم کے خلاف درخواستوں کے ساتھ ہی کیجانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

عدالت نے اٹارنی جنرل اور تین صوبوں کو جواب دینے کے لئے مزید دس روز کی مہلت دے دی گئی جبکہ کے پی کے نے اپنا جواب جمع کروا دیا ہے۔

- Advertisement -

چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اس عدالت میں اٹھارہویں ترمیم کے خلاف بھی درخواستیں موجود ہیں، جو چار سال سے زیرِ التوا ہیں، ان میں بھی آئین کے بنیادی ڈھانچے کا سوال اٹھایا گیا ہے، عدالت ان درخواستوں کی سماعت بھی موجودہ درخواستوں کیساتھ ہی کرے گی کیونکہ کہ ان دونوں درخواستوں میں یہ سوال مشترک ہے۔

انھون نے کہا کہ عدالت جائزہ لے گی کہ کیا آئین کا کوئی بنیادی ڈھانچہ موجود ہے اور کیا عدالت ان ترامیم کا جائزہ لے سکتی ہے اور کیا یہ ترمیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہیں یا نہیں۔

ان ریمارکس کے ساتھ عدالت نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بھی فریقین کو نوٹسز جاری کر دیئے ہیں، مقدمے کی مزید سماعت چوبیس فروری تک کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔

چیف جسٹس ناصرالملک نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اکیسویں اور اٹھارویں ترمیم میں بنیادی ڈھانچے سے متصادم ہونے کا سوال مشترک ہے۔

Comments

اہم ترین

مزید خبریں