ماسکو: روس کی نیوکلیئر پروٹیکشن فورس کا سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ایگور کیریلوف روسی دارالحکومت ماسکو میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کے باہر بم دھماکے میں ہلاک ہو گئے، وہ روسی جوہری تحفظ فورس کے چیف تھے۔
روس کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا کہ جوہری حفاظتی دستوں کے انچارج کو الیکٹرک اسکوٹر میں چھپائے گئے بم سے نشانہ بنایا گیا، اس واقعے میں سینئر روسی جنرل سمیت ان کا ایک معاون بھی ہلاک ہوا۔
ایگور کیریلوف ریڈیولوجیکل، کیمیکل اور بائیولوجیکل ڈیفنس کے دستوں کے سربراہ تھے، روس کے یہ خصوصی دستے ہیں جو تابکار، کیمیائی اور حیاتیاتی آلودگی کے حالات میں کام کرتے ہیں۔
روسی ٹاس نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ دھماکا خیز ڈیوائس میں 300 کلو گرام دھماکا خیز مواد تھا۔ روسی ٹیلیگرام چینلز پر پوسٹ کی گئی تصویروں میں عمارت کے داخلی دروازے پر ملبہ اور خون آلود برف میں دو لاشیں پڑی دکھائی دے رہی ہیں۔
یوکرینی خفیہ ایجنسی کے ذرائع نے خبر ایجنسی کو تصدیق کی ہے کہ روسی جنرل کو انھوں نے کارروائی میں نشانہ بنایا۔
الجزیرہ کے مطابق مقامی رہائشیوں نے بتایا کہ حملے والے رہائشی کمپلیکس ایریا میں سی سی ٹی وی کیمروں کی کمی تھی، مکین برسوں سے وہاں ویڈیو سرویلنس کی کمی کی شکایت کر رہے ہیں۔
روس کا ویزا فری انٹری دینے کا اعلان
واضح رہے کہ روسی جنرل ایگور پر یوکرینی فوج کے خلاف کیمیائی حملوں کا الزام تھا۔ یوکرین میں ان کے خلاف ایک مقدمہ بھی چل رہا تھا، پیر کے روز استغاثہ نے کیریلوف پر یوکرین میں ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے مبینہ استعمال کے الزام میں غیر حاضری میں فرد جرم عائد کی تھی، تاہم روس ان الزامات کی تردید کرتا آ رہا ہے۔
برطانیہ نے میدان جنگ میں زہریلے ایجنٹ کلوروپکرین کے استعمال پر اکتوبر میں کیریلوف اور نیوکلیئر پروٹیکشن فورسز پر پابندیاں بھی لگائی تھیں۔ کلوروپکرین ایک تیز بو اور تیل والا مائع ہے جس سے گھٹن پیدا ہوتی ہے، اسے پہلی جنگ عظیم کے دوران بڑے پیمانے پر آنسو گیس کے طور پر استعمال کیا جاتا تھا۔ روس نے کہا ہے کہ اس کے پاس اب کوئی فوجی کیمیائی ہتھیار نہیں ہے۔