بدھ, دسمبر 18, 2024
اشتہار

کمال احمد رضوی: ایک باکمال اور ہمہ جہت فن کار کا تذکرہ

اشتہار

حیرت انگیز

کمال احمد رضوی کا نام پاکستان کے اُن فن کاروں میں شامل ہے، جنہوں نے فنِ اداکاری سے لے کر ڈرامہ نویسی تک کئی مقبول رحجانات متعارف کرائے اور ریڈیو، اسٹیج اور ٹیلی وژن کو کئی یادگار پروگرام دیے۔ آج کمال احمد رضوی کی برسی منائی جارہی ہے۔

یکم مئی 1930ء کو متحدہ ہندوستان کی مشہور ریاست بہار کے ایک شہر میں پیدا ہونے والے کمال احمد رضوی کے والد پولیس افسر تھے لیکن ادبی ذوق کے حامل تھے۔ کمال احمد رضوی نے نوعمری میں‌ کتابوں کا مطالعہ شروع کردیا تھا جو ان کے والد نے اکٹھا کررکھی تھیں۔ اردو زبان میں کلاسیکی ادب اور پھر غیرملکی ادیبوں کی تحریریں ان کی توجہ حاصل کرگئیں۔ 1951ء کمال احمد رضوی پاکستان آگئے اور کچھ عرصہ کراچی میں رہنے کے بعد لاہور منتقل ہوگئے جہاں انھوں نے اپنے کیریئر کا آغاز اسٹیج ڈراموں سے کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ انھوں نے تصنیف و تالیف کا سلسلہ بھی شروع کیا اور اس دور میں متعدد انگریزی کتابوں کو اردو میں منتقل کیا۔ کمال احمد رضوی نے اردو ادب کی مختلف اصناف کا مطالعہ کیا تھا اور خاص طور پر کہانی و ڈرامہ میں بہت دل چسپی تھی۔ وہ اسٹیج پر ڈرامہ پیش کرنے کا شوق رکھتے تھے اور کئی ڈراموں کا اسکرپٹ لکھنے کے ساتھ بطور ہدایت کار بھی اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا۔ 1958 میں انھوں نے تھیٹر شروع کیا اور لاہور میں ٹی وی اسٹیشن کے قیام کے بعد پہلی مرتبہ ان کا طنز و مزاح سے بھرپور ڈرامہ ’’الف نون‘‘ پیش کیا گیا جو کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ اس میں کمال احمد رضوی خود کو الن اور رفیع خاور کو ننھے کے روپ میں سامنے لائے۔ یہ پی ٹی کا مقبول ترین پروگرام تھا اور نشرِ مکرر کے طور پر بھی ناظرین نے اسے بہت شوق سے دیکھا۔ کمال احمد رضوی نے تھیٹر اور ٹی وی کے جن ڈراموں میں اپنے فن کے جوہر دکھائے ان میں کھویا ہوا آدمی، چور مچائے شور، اور ہم سب پاگل ہیں کے نام لیے جاسکتے ہیں۔ ریڈیو جو اس دور کا ایک مقبول میڈیم ہوا کرتا تھا اس کے لیے کمال احمد رضوی نے کئی ڈرامے تحریر کیے جو یادگار ثابت ہوئے اور ان کے ترجمہ کردہ متعدد ڈرامے بھی ریڈیو پاکستان سے نشر ہوئے اور بہت مقبولیت حاصل کی۔

ایک زمانہ میں کمال احمد رضوی نے ’’تہذیب‘‘، ’’آئینہ ‘‘ اور ’’ شمع‘‘ نامی رسائل کی ادارت بھی کی۔ کمال صاحب نے بچوں کا ادب بھی لکھا۔ ان کی نہایت سادہ اور سلیس تحریروں میں روزہ مرہ کے مسائل پر طنز کیا جاتا تھا اور خاص طور پر ان کے ڈرامے تفریح اور ہلکے پھلکے مزاح کے ساتھ عام فہم ہوتے تھے۔

- Advertisement -

تمغائے حسنِ کارکردگی حاصل کرنے والے کمال احمد رضوی 17 دسمبر 2015ء کو اس عالم ناپائیدار سے رخصت ہوئے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں