ماسکو: روس نے یوکرین پر سفید فاسفورس بموں سے حملوں کا الزام لگا دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ترجمان روسی وزارتِ خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی ڈورنز تسلسل کے ساتھ سفید فاسفورس سے روسی شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق روس نے بدھ 18 دسمبر کو الزام لگایا کہ یوکرین نے ستمبر کے مہینے میں ڈرونز سے بار بار سفید فاسفورس بم گرائے، تاہم کیف نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے، یوکرین نے جوابی الزام لگایا کہ یہ ماسکو ہے جس نے پہلے میدان جنگ میں ممنوعہ کیمیائی مادوں کا استعمال کیا تھا۔
روسی ترجمان خارجہ ماریا زخارووا نے بتایا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس یوکرین کی جانب سے سفید فاسفورس بموں کے استعمال کے ثبوت موجود ہیں۔ انھوں نے کہا ’’ہمارے ملک کے قانون نافذ کرنے والے اداروں اور روسی وزارت دفاع کو ستمبر میں یوکرین کی مسلح افواج کی طرف سے ڈرون سے گرائے گئے سفید فاسفورس بموں کے بار بار استعمال کے ناقابل تردید ثبوت ملے ہیں۔‘‘
روس کی نیوکلیئر پروٹیکشن فورس کا سربراہ بم دھماکے میں ہلاک
واضح رہے کہ یوکرین نے روس پر جنگ میں فاسفورس استعمال کرنے کا الزام لگایا تھا، یوکرینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ زخارووا کا بیان غلط ہے، یہ روس ہے جس نے میدان جنگ میں ممنوعہ کیمیائی مادوں کا استعمال کیا، جب کہ یوکرین ہمیشہ وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر کاربند رہا ہے۔
یاد رہے کہ دو دن قبل ایسویسی ایٹڈ پریس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایک امریکی اہلکار نے امریکی انٹیلیجنس کے حوالے سے خبردار کیا ہے کہ روس یوکرین کے خلاف ایک نئے مہلک تجرباتی ’اورشینک‘ میزائل استعمال کر سکتا ہے۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ روس کو شکست دینے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں، ایران کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ اس کے لیے آنے والے دن مشکل ہوں گے۔