ایران کو اقتصادی اعتبار سے بڑے دھچکے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، اس کئ ریال کی قدر میں 10 فیصد سے زیادہ کی کمی مانیٹر کی گئی۔
ٹرمپ کے صدارتی انتخاب میں کامیابی کے بعد اور خطے کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے ایرانی ریال کی مسلسل تنزلی میں اہم کردار ادا کیا ہے جو آنے والے وقتوں میں ایران کے لیے معاشی مسائل میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔
ایرانی تاجروں کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز ایرانی ریال کی تجارت امریکی ڈالر کے مقابلے میں 777000 پر ہوئی جبکہ ٹرمپ کی جیت کے دن یہ سطح 703000 ریال سے کم تھی۔
امریکی اور مغربی پابندیوں کا شکار ایران کے مرکزی بنک نے پچھلے برسوں کے دوران اپنی کرنسی کو مضبوط اور اس کی شرح کو بہتر رکھنے کے لیے کافی کوششیں کی ہیں مگر یہ بے سود رہی ہیں۔
ایرانی بینک نے کئی قسم کی کرنسیوں کو ایرانی مارکیٹ میں متعارف کرایا ہے تاکہ ڈالر کے مقابلے میں ایرانی ریال کا ان کرنسیوں کے ساتھ تبادلے اور تجارت کا تعلق بنے مگر کرسنی کے تبادلے کی شرح میں بہتری نہیں آئی۔
مرکزی بنک کے سربراہ محمد رضا فرزین نے اپنے ایک انٹرویو میں یہ اطمینان دلانے کی کوشش کی تھی کہ ملک میں غیر ملکی کرنسی کی ترسیل بڑھے گی اور ریال کے ساتھ شرح مبادلہ میں استحکام آجائے گا۔