پشاور کا نوجوان رکشہ ڈرائیور ٹک ٹاک پر وائرل ہوگیا، معظم علی رکشہ چلانے کے ساتھ کمپیوٹر سائنس کی تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں معظم علی نے بطور مہمان شرکت کی اور اپنی جدو جہد کے بارے میں ناظرین کو تفصیل سے بتایا۔
انہوں ںے کہا کہ میں بی ایس کمپیوٹر سائنس کا طالب علم ہوں، صبح سے دوپہر دو بجے تک رکشہ چلاتا ہوں اس کے بعد اپنی بنائی ہوئے ویڈیوز کی ایڈیٹنگ کرتا ہوں۔
اس کے علاوہ جہاں تک میری تعلیم کا تعلق ہے تو اس کیلیے روزانہ تین سے چار گھنٹے میں اپنی پڑھائی کو دیتا ہوں۔
رکشہ چلانے کے سوال پر معظم علی نے بتایا کہ آج کل لوگ رکشہ ڈرائیوروں کو کم تر سمجھتے ہیں ایسا نہیں ہونا چاہیے لوگ اپنے حصے کا روزگار کمانے گھر سے نکلتے ہیں۔
اپنی ویڈیوز سے متعلق ایک سوال کے جواب میں معظم علی کا کہنا تھا کہ میری ویڈیوز میں خواتین نہیں ہوتیں اور جو مسافر میری ویڈیوز میں نظر آتے ہیں میں ان کی اجازت سے انہیں ویڈیو کا حصہ بناتا ہوں۔
لوگوں اور اپنے مداحوں کے نام پیغام میں انہوں نے کہا کہ نوجوان نسل پیسہ کمانے کیلیے شارٹ کٹ ڈھونڈتی ہے، اور اس راہ پر چلتے ہوئے لوگوں کے بھٹکنے کا قوی گمان ہوتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کامیاب زندگی گزارنے کیلیے مسلسل اور طویل محنت کرنا پڑتی ہے۔ انہوں نے ایک مثال بیان کرنے کے بعد کہا کہ اگر آپ ہرن ہی یا شیر دونوں صورتوں میں اپنی بقا اور سلامتی کیلیے بھاگنا پڑے گا۔