اسلام آباد: بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور بشریٰ بی بی کے خلاف 190 ملین پاؤنڈ کیس کا فیصلہ 23 دسمبر 2024 بروز پیر کو نہ سنائے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ 23 دسمبر 2024 کو فیصلہ نہ سنایا گیا تو پھر جنوری 2025 میں فیصلہ آنے کا امکان ہے، 18 دسمبر کو احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے کی تھی جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکلا اور پراسیکیوشن ٹیم نے دلائل مکمل کیے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس کے فیصلے سے مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑے گا، رانا ثنا اللہ
چھ گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران فریقین کے وکلا کی جانب سے حتمی دلائل مکمل ہونے پر کیس کا فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جو 23 دسمبر بروز پیر کو سنایا جائے گا۔
پراسیکیوشن
وکلا نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کا کیس سیاسی بنیادوں پر بنایا گیا جس سے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو کوئی مالی فائدہ نہیں ہوا جبکہ پراسیکیوشن کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ ملزمان نے بیرون ملک سے غیرقانونی طور پر رقم منگوا کر ایڈجسٹمنٹ کی۔
وکیل امجد پرویز نے کہا کہ 6 نومبر 2019 کو ڈیڈ سائن اور رقم کی پہلی قسط 29 نومبر 2019 کو سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں آ چکی تھی جبکہ ڈیڈ کی منظوری کابینہ سے 3 دسمبر 2019 کو لی گئی تھی لیکن کابینہ کو بھی نہیں بتایا گیا کہ پہلی قسط پاکستان پہنچ چکی ہے۔
امجد پرویز نے کہا کہ پیسے وفاقی حکومت کے اکاؤنٹ کے بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں منگوائے گئے، عمران خان نے بطور وزیر اعظم فیور دی جس کے بدلے میں ڈونیشن ملی، معاملہ پبلک آفس ہولڈر کے پاس زیر التوا ہو تو اس شخص سے کوئی بھی چیز لینا رشوت ہے، فرحت شہزادی اور زلفی بخاری کے نام پر زمین منتقل ہوئی جبکہ زمین منتقلی کے وقت بھی ٹرسٹ کا وجود نہیں تھا۔
انہوں نے حتمی دلائل میں کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ کی ایڈجسٹمنٹ ہونے کے بعد ٹرسٹ بنایا گیا اور رولز آف بزنس 1973 کی بھی خلاف ورزی کی گئی، کابینہ میں کوئی بھی معاملہ زیر بحث لانے سے 7 روز قبل اسے سرکولیٹ کرنا ہوتا ہے، کیا جلدی تھی کہ اس معاملے کو 7 دن پہلے کابینہ ممبران کو سرکولیٹ نہیں کیا گیا؟
عمران خان اور بشریٰ بی بی
12 دسمبر کو سماعت کے دوران عمران خان اور بشریٰ بی بی نے 342 کا حتمی بیان جمع کروایا تھا اور اس پر دستخط بھی کیے تھے، ملزمان نے 342 کے بیان میں ترمیم کی تھی۔
عمران خان نے 342 کے بیان میں دفاع میں گواہ پیش نہ کرنے کا کہا تھا۔ عدالت نے فریقین کے حتمی دلائل کیلیے 17 دسمبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے سماعت ملتوی کی تھی۔
احتساب عدالت نے 6 نومبر کو ریفرنس پر سماعت کے دوران ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کی تھی۔ سماعت کے موقع پر عمران خان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا جبکہ بشریٰ بی بی پیشی کیلیے اڈیالہ جیل آئی تھیں۔
دوران سماعت ریفرنس میں وکلا صفائی نے 35 گواہوں پر جرح مکمل کی تھی۔ عمران خان کے وکیل ظہیر عباس جبکہ بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان گل نے گواہوں پر جرح کی تھی۔
نیب پراسیکیوٹر نے بتایا کہ 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں مزید کوئی شواہد پیش نہیں کرنا چاہتے۔ اس پر عدالت نے ملزمان کے 342 کے بیان کیلیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی۔