ویٹیکن سٹی : عیسائیوں کے معروف روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے غزہ میں ہونے والی اسرائیلی بمباری کو جنگ نہیں ظلم قرار دیا ہے۔
غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پوپ فرانسس نے غزہ میں ایک ہی خاندان کے سات بچوں کو بمباری کرکے قتل کرنے کی اسرائیلی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
ویٹی کن سٹی کے ارکان سے گفتگو کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے اسرائیلی بمباری کو بے رحمی اور وحشت سے تشبیہ دی، انہوں نے کہا کہ انہوں نے کل اپنے وعدے کے مطابق پیٹریاک کو یروشلم سے غزہ نہیں جانے دیا بلکہ بچوں پر بمباری کر دی میں سمجھتا ہوں کہ یہ جنگ نہیں بلکہ یہ ظلم ہے۔
88سالہ پوپ فرانسس نے اس سے قبل بھی غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا تھا، تاہم حالیہ ہفتوں کے دوران انہوں نے اس حوالے سے اپنے مؤقف کو زیادہ سختی سے پیش کیا ہے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز اسرائیلی فوج نے معمول کی کارروائی کے دوران جبالیہ میں ایک گھر پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 7 بچوں سمیت دس افراد شہید ہوگئے۔ ان بچوں میں سے سب سے بڑے مقتول بچے کی عمر چھ سال تھی، باقی اس سے بھی چھوٹے تھے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پوپ فرانسس کا حالیہ بیان مایوس کُن ہے کیونکہ اس کا سچ سے تعلق نہیں، وہ اسرائیلی جنگ سے واقف نہیں۔
روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزارت خارجہ نے غزہ میں اپنی جارحیت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ بدقسمتی سے پوپ فرانسس نے ان سب کو نظر انداز کرنے کا انتخاب کیا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ پر 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں میں اب تک 45 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں بڑی تعداد بے گناہ بچوں اور خواتین کی ہے اور اسرائیلی فوج اپنی بربریت جاری رکھتے ہوئے غزہ پر اپنے وحشیانہ حملے کررہی ہے۔