ترجمان محکمہ زراعت پنجاب نے کہا ہے کہ گندم کی بہتر پیداوار میں زمین کی تیاری، اچھے بیج وقسم کا انتخاب، متوازن کھاد اور بروقت کاشت کے ساتھ ساتھ جڑی بوٹیوں کی تلفی اہم ہے۔
پیر کو جاری بیان میں ترجمان نے کہا کہ جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی کے بغیر گندم کی فی ایکٹر زیادہ پیداوار کا حصول ناممکن ہے۔جڑی بوٹیاں فصل کے ساتھ خوراک، پانی اور ہوا میں حصہ بن کر گندم کی پیداوار میں نمایاں کمی کا باعث بنتی ہیں۔ ایک اندازہ کے مطابق جڑی بوٹیوں کی وجہ سے گندم کی پیداوار میں 42 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے گندم میں جڑی بوٹیوں کے بیجوں کی ملاوٹ کے باعث پیداوار کی کوالٹی خراب ہونے سے ریٹ کم ملتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گندم کی فصل میں عام طور پر دو قسم کی جڑی بوٹیاں پائی جاتی ہیں، پہلی قسم چوڑے پتوں والی جڑی بوٹیوں کی ہے جن میں کرنڈ، باتھو، لیہہ، ریواڑی،سینجی، مینا، گاجر بوٹی، شاہترہ، بلی بوٹی،گیلیم مڑی اور جنگلی پالک قابل ذکر ہیں۔ دوسری قسم میں گھاس نمانو کیلے پتوں والی جڑی بوٹیاں شامل ہیں جن میں جنگلی جئی، دمبی سٹی اور پومری گھاس قابل ذکر ہیں۔
زراعت کی خبریں- Agriculture news Pakistan
انہوں نے بتایا کہ جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے بہترین وقت وہ ہے جب جڑی بوٹیوں نے 2 سے 3 پتے نکالے ہوں۔ گندم کی فصل سے جڑی بوٹیوں کی تلفی کے لیے پہلے پانی کے بعد وتر آنے پر دوہری بار ہیرو چلائی جائے اور اگر کاشتکاروں کے پاس افرادی قوت موجود نہ ہو تو جڑی بوٹیوں کی تلفی کےلئے محکمہ زراعت پنجاب کے مقامی ماہرین کے مشورہ سے جڑی بوٹی مار زہروں سے بھی کی جاسکتی ہے۔