پشاور: خیبرپختونخوا کابینہ نے کرم میں ایمرجنسی لگانے کا اعلان کر دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت کے پی کی صوبائی کابینہ نے انسداد منی لانڈرنگ و انسداد مالی دہشت گردی کے نفاذ کی منظوری دے دی۔
اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا تیراہ اور جانی خیل میں آپریشن کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا، کسی بھی گروپ کو بھاری ہتھیار رکھنے کی اجازت دینے کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
انھوں نے کہا لوگ امن چاہتے ہیں مگر کچھ عناصر فرقہ ورانہ منافرت سے حالات خراب کر رہے ہیں، اور مسئلے کو دوسرا رنگ دینے کے لیے غلط بیانیہ بنا رہے ہیں، علاقے میں غیر قانونی بھاری ہتھیاروں کی بھر مار ہے، اتنے بھاری ہتھیار رکھنے اور مورچے بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
علی امین نے کہا صوبائی حکومت مذاکرات اور جرگوں سے مسئلے کا حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت یقینی بنانے کے لیے اپنی عمل داری پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔
اجلاس کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ فریقین میں معاہدے کے بعد ہی سڑک کھولی جائے گی، فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کیا جائے گا۔ یکم فروری تک تمام غیر قانونی ہتھیارجمع کرانے ہوں گے، مذکورہ تاریخ تک تمام مورچوں کو بھی مسمار کر دیا جائے گا۔ پاراچنار روڈ کو محفوظ بنانے کے لیے اسپیشل پولیس فورس قائم کی جائے گی، جس کے لیے 399 اہلکار بھرتی کیے جائیں گے، پہلے عارضی اور بعد میں مستقل پوسٹیں قائم کی جائیں گی۔
ذرائع کے مطابق کے پی کابینہ نے اجلاس میں اقلیتوں کے حقوق کے لیے نیشنل کمیشن فار مینارٹی کی منظوری دے دی ہے، گردے، جگر کے ٹرانسپلانٹ، کرک میں جوان مراکز کے قیام کی بھی منظوری دی گئی، صوبے کی جامعات کے لیے گرانٹ، اکیڈمک سرچ کیمٹی کے ممبران کی تعیناتی کی منظوری سمیت کابینہ نے ڈی آئی خان میں گرلز کیڈٹ کالج کے قیام کی منظوری بھی دے دی۔
کرسمس پر چرچوں کے لیے گرانٹ
وزیر اعلیٰ نے کرسمس پر صوبے بھر کے چرچز کے لیے 4 کروڑ روپے خصوصی گرانٹ کا اعلان کیا، جس کے مطابق کرسمس پر صوبے میں 80 چرچز کو فی چرچ 5 لاکھ روپے دیے جائیں گے، وزیر اعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور نے ہدایت کی کہ یہ رقم فوری طور پر چرچز کو جاری کی جائے، صوبائی حکومت مسیحی برادری کی خوشیوں میں برابر کی شریک ہے۔