منگل, دسمبر 24, 2024
اشتہار

پاکستان امریکا تعلقات ایسے نہیں کہ ایک دوسرے پر پابندیاں لگائی جائے، ترجمان دفترخارجہ

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستانی دفترخارجہ کے ترجمان نے کہا ہے امریکا کی جانب سے میزائل پروگرام پر پابندی نامناسب اور غیرضروری ہے، یہ پروگرام دفاعی نوعیت کا ہے۔

تفصیلات کے مطابق ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا میزائل پروگرام چھوٹے پیمانے پر جنوبی ایشیا کے تناظر میں دفاعی نوعیت کا ہے، پاکستان اور امریکا کے تعلقات ایسے نہیں کہ ایک دوسرے پر پابندیاں لگائی جائے، پاکستانی میزائل پروگرام اور پاکستانی کمپنیوں پر پابندیاں غیر ضروری اور ناانصافی پرمبنی ہیں۔

امریکا کی جانب سے یہ فیصلہ غیرمناسب طور پر لیاگیا، پاکستان کے میزائل پروگرام سے امریکا کو کسی قسم کا خطرہ نہیں، امریکا کی جانب سے بیان کی گئی وجوہات میں حقیقت نہیں، پاکستان نے امریکا کے اس فیصلے پر شدید احتجاج کیا ہے۔

- Advertisement -

ترجمان دفترخارجہ نے مزید کہا کہ دفاعی پروگرام جوہری ہو یا میزائل پروگرام صرف پاکستان کی سیکیورٹی کےلیے ہے، بڑی طاقتوں کو چاہیے وہ ذمےدارانہ رویہ اپنائیں،

ایک سپرپاور کو پاکستان کے میزائل پروگرام سے تکلیف اور نہ کوئی خطرہ ہونا چاہیے، واشنگٹن جانتا ہے پاکستان نے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کیوں شروع کیا، بھارت نے خطے کو نیوکلیرائز کیا، میزائل سسٹم کی دوڑشروع کی۔

پاکستانی دفترخارجہ نے کہا کہ یہاں پر مین پارٹی اور اس کا اصل ذمے دار بھارت ہے، بڑا ضروری ہے اس معاملے پر دہرے معیارات نہ ہوں۔

بھارتی اقدامات نے خطے کو خطرے سے دوچار کیا، بڑی طاقتوں کو بھارت کے خلاف قدم اٹھانا چاہیے، پاکستان نے ہمیشہ کہا ہمارا دفاع ہمارے لیے اہم ہے، پاکستان کی سیکیورٹی کا فیصلہ پاکستانی قوم کرے گی، پاکستان نے ہمیشہ اپنے نیوکلیئر اور میزائل پروگرام کا تحفظ کیا

ترجمان نے کہا کہ پاکستان پر ماضی میں بھی بہت سی پابندیاں لگیں، مگر ہم نے سیکیورٹی پرتوجہ مرکوز رکھی، ہم نے پہلے بھی کسی کے دباؤ کے بغیر اپنے دفاع کی صلاحیت کو بڑھایا،

ان اقدامات سے پاکستان کے دفاع اور دفاعی فیصلوں پر کوئی فرق نہیں پڑےگا، اس طرح کے فیصلے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش ہے، یورپی یونین کے ترجمان کے بیان کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

ترجمان دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارے آئین اور عدالتوں میں ہمارے اندورنی معاملات حل کرنے کی صلاحیت ہے، پاکستانی قوم اپنے اندرونی مسائل کو حل کرنا جانتی ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں