چہرہ یا قیافہ شناسی ایک اہم اور نہایت مفید علم ہے، یہ ایک نظر یعنی پہلی نظر کا کھیل ہے، کسی کے چہرے کی حالت سے اس کی اندرونی کیفیت کا کافی حد تک علم ہوجاتا ہے۔
جاپانی کہاوت ہے کہ انسان کے تین چہرے ہوتے ہیں پہلا وہ جو دنیا کے سامنے رکھتا ہے جو محض بناؤٹی ہوتا ہے دوسرا وہ جو دوستوں کے سامنے ہوتا ہے یعنی جس میں وہ کسی حد تک اپنی اندرونی شخصیت ان پر ظاہر کرتا ہے اور تیسرا وہ چہرہ ہوتا ہے جس کو صرف وہی جانتا ہے۔
چہرہ شناسی کیا ہے اور اس کا علم انسان کیلیے کتنا ضروری ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر علم نجوم اور چہرہ شناس انساء شاہ نے اس علم کے فوائد کے بارے میں ناظرین کو آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انسان کا چہرہ اس کی شخصیت کا آئینہ دار ہوتا ہے، چہرہ شناسی کیلیے چہرے کو تین حصوں میں تقسیم کیا جاتا ہے، پہلا ماتھا اور بھنویں، دوسرا آنکھیں، ناک اور گال اور تیسرا ہونٹ اور تھوڑی، جن لوگوں کا ماتھا چوڑا ہوتا ہے وہ بہت ذہین ہوتے ہیں، ان کے پاس بہت سارے آئیڈیاز اور سیکھنے کا جذبہ ہوتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ جن لوگوں کی آنکھیں بڑی ہوتی ہیں وہ بہت پریکٹیکل ہوتے ہیں، اور جن لوگوں کے ہونٹ اور تھوڑی چوڑی ہوتی ہے وہ آرام دہ زندگی گزارنے کے خواہشمند ہوتے ہیں، انہیں پیسہ جمع کرنے کا بھی شوق ہوتا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ جب کوئی شخص جھوٹ بولتا ہے تو اس کی آنکھیں اس کا ساتھ نہیں دیتیں وہ آپ سے نظریں ملا کر بات نہیں کرے گا اور اس کی جسمانی حرکات زیادہ ہوں گی۔
اس کے علاوہ اس بات کا دوسرا پہلو یہ بھی ہے کہ اکثر چہرہ شناسی کرنے والا دھوکا بھی کھا جاتا ہے کیونکہ سامنے والا بہترین ایکٹر ہوتا ہے اور اسے اپنے تاثرات چھپانے میں کمال حاصل ہوتا ہے۔