برصغیر کی تاریخ میں جہاں تقسیمِ ہند وہ موضوع ہے جسے ایک نہایت ہنگامہ خیز جدوجہد کے اختتام پر ایک عظیم ہجرت اور ناقابلِ فراموش یادوں کے تسلسل میں ہر دور میں ضبطِ تحریر میں لایا جاتا رہے گا اور محمد علی جناح کا نام ایک عظیم سیاسی لیڈر کے طور پر ہمیشہ لیا جاتا رہے گا۔
پاکستان ہی نہیں بلکہ تاریخِ عالم میں محمد علی جناح صرف ہندوستان کی سیاست کا ایک ناقابلِ فراموش کردار ہی نہیں ہیں بلکہ ان کی کرشماتی شخصیت بھی اکثر زیرِ بحث رہتی ہے۔ اور بانیِ پاکستان کی نفاست پسندی اور خوش پوشاکی ضربُ المثل رہی ہے۔
اس دور کے مسلمان قائدین اور محمد علی جناح کے رفقاء ہی نہیں کانگریس کے بڑے بڑے نام اور سیاسی راہ نما کے ساتھ ساتھ انگریز وائسرائے بھی قائد اعظم سے متاثر ہوئے اور ان کی نفاست پسندی کے معترف رہے ہیں۔
یہاں ہم لارڈ چمسفورڈ اور لارڈ ہارڈنگ کا تذکرہ کر رہے ہیں جنھوں نے محمد علی جناح کی نفاست پسندی اور جامہ زیبی کا کئی مواقع پر اعتراف کیا۔ لارڈ چمسفورڈ ہندوستان کے وائسرائے بھی رہے ہیں۔ ہندوستان میں برطانوی دور کے ایک اور منتظم لارڈ ریڈنگ تھے جن کی اہلیہ نے اپنی والدہ کے نام ایک خط میں مسلمانانِ ہند کے عظیم لیڈر کا تذکرہ ان الفاظ میں کیا: ’’بمبئی کے جواں سال وکیل جناح کو عموماً خوش لباسی اور جامہ زیبی میں لائیڈ جارج تصور کیا جاتا ہے۔‘‘
اگر بات کی جائے ہندوستان کے عام مسلمانوں کی تو وہ روایتی ملبوس اور اس دور کی قدروں کو اہمیت دیتے تھے۔ یہاں کے مسلمان کپڑے کی بنی ہوئی ٹوپی سے سَر ڈھانپتے تھے جسے شرافت اور تہذیب کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ جب سلطنتِ عثمانیہ اور تحریکِ خلافت کا شہرہ ہوا تو ان کی اکثریت نے مذہبی ہم آہنگی کی بنیاد پر اپنے لباس میں ترکی ٹوپی کو بھی شامل کرلیا۔
قائدِ اعظم لندن میں اور دورِ وکالت میں ہمیشہ کوٹ، پتلون، ٹائی اور فلیٹ ہیٹ ہی استعمال کرتے رہے، لیکن بعد میں مسلم لیگ کے راہ نما اور تحریکِ آزادی کے اس عظیم قائد نے اچکن اور تنگ پاجامہ، شیروانی جیسے ملبوس کے ساتھ ایک مخصوص ٹوپی پہننا شروع کی اور جلسوں اور مختلف تقاریب میں اسی لباس میں شریک ہونے لگے۔ مسلمانوں نے اپنے قائد کے اس انداز کو بہت پسند کیا اور قائدِاعظم کی وہ قراقلی ٹوپی عوام میں اتنی مقبول ہوئی کہ سب اسے جناح کیپ کہنے لگے۔
یہ ٹوپی دراصل دنبے کی ایک خاص نسل قراقلی کی کھال سے تیّار کی جاتی ہے اور اسی سے موسوم ہے۔ اس جانور کی یہ مخصوص کھال افغانستان اور بیرونِ ملک سے منگوا کر متحدہ ہندوستان اور تقسیم کے بعد پاکستان میں بھی قراقلی ٹوپی کی تیّاری کے لیے استعمال کی جاتی رہی، لیکن وقت کے ساتھ اس کا رواج ختم ہو گیا۔
بانیِ پاکستان محمد علی جناح سے اپنی والہانہ محبّت اور ان سے عقیدت و احترام کے اظہار کے لیے اس دور میں ہندوستانی مسلمانوں کی اکثریت جناح کیپ پہن کر جلسوں اور تقاریب میں شریک ہوتی تھی۔