جمعرات, جنوری 9, 2025
اشتہار

باقی صدیقی کا تذکرہ جن کی غزل اقبال بانو کی آواز میں بے حد مقبول ہوئی

اشتہار

حیرت انگیز

باقی صدیقی اردو، پنجابی اور پوٹھوہاری کے معروف شاعر تھے جن کی آج برسی منائی جارہی ہے۔

تم زمانے کی راہ سے آئے
ورنہ سیدھا تھا راستہ دل کا

باقی صدیقی کا یہ شعر بہت مشہور ہوا جو مختصر بحر میں سلاست اور روانی کی عمدہ مثال ہے۔ ان کی ایک غزل اپنے وقت کی مشہور مغنیہ اقبال بانو کی آواز میں بہت مقبول ہوئی جس کا مطلع ہے:

- Advertisement -

داغِ دل ہم کو یاد آنے لگے
لوگ اپنے دیے، جلانے لگے

اردو اور مقامی زبانوں کے اس خوب صورت شاعر کا اصل نام محمد افضل تھا جنھوں نے ادب کی دنیا میں باقی صدیقی کے نام سے شہرت پائی۔ وہ 1908ء میں سہام، راولپنڈی میں پیدا ہوئے۔ بچپن سے ہی پڑھنے لکھنے کا بے حد شوق تھا۔ والد ریلوے میں ملازم تھے۔ باقی صدیقی کی دینی تعلیم گھر پر ہوئی اور پنڈی ہی سے میٹرک کا امتحان پاس کیا۔ مطالعہ کا شوق شروع ہی سے تھا اور تعلیم مکمل کرنے کے بعد راولپنڈی میں بطور مدرس ملازمت اختیار کر لی۔ باقاعدہ تعلیم تو میٹرک تک تھی لیکن مطالعہ کے سبب ہر موضوع پر جم کر گفتگو کرتے اور شعر و ادب میں زبان و بیان کا بڑا خیال رکھتے تھے۔ باقی صدیقی نے اردو اور پنجابی کے ساتھ پوٹھوہاری میں بھی شاعری کی اور نام ور ہوئے۔

باقی صدیقی نے والدین کا سایہ سر سے اٹھ جانے کے بعد ایک مشکل زندگی بسر کی۔ انھوں‌ نے شادی نہیں کی اور زندگی کا بیشتر حصّہ اپنی مطلقہ چھوٹی بہن کے ساتھ رہے اور ان کا سہارا بنے رہے۔

1932ء میں باقی صدیقی ممبئی منتقل ہو گئے تھے جہاں فلم نگری میں بطور اداکار اور مکالمہ نگار کام کیا لیکن پھر یہ سلسلہ ترک کردیا اور 1940ء میں برطانوی فوج میں شامل ہوگئے، مگر جلد ہی اس ملازمت سے استفعیٰ دے کر اپنے آبائی علاقے لوٹ آئے۔ یہاں راولپنڈی میں ریڈیو پاکستان سے وابستہ ہوگئے۔

باقی صدیقی نے اپنی شاعری کا آغاز 1928ء میں مشاعروں سے کیا۔ ابتداً وہ صرف پنجابی اور پوٹھاری میں شاعری کرتے تھے اور بعد میں اردو زبان میں شاعری کرنے لگے۔ اس زمانے میں راولپنڈی میں ادبی نشستیں اور مشاعروں کا خوب اہتمام کیا جاتا تھا۔ باقی صدیقی اردو زبان کے کئی شعرا سے محسن احسان، احمد فراز، رضا ہمدانی، احسان دانش وغیرہ کے ساتھ مشاعروں میں شرکت کرتے رہے۔ ان کا پہلا مجموعہ کلام 1944میں ” جامِ جم” کے نام سے شائع ہوا جب کہ بقیہ دو کلام ”کتنی دیر چراغ جلا” اور” زادِ راہ” ان کے انتقال کے بعد منظر عام پر آئے۔

باقی صدیقی نے ریڈیو پر ملازمت کے دوران پوٹھوہاری اور اردو زبان میں ڈرامے لکھے اور شاعری بھی تخلیق کی۔ پوٹھوہاری میں ان کے گیت بہت مقبول ہوئے۔

8 جنوری 1972ء میں راولپنڈی میں وفات پانے والے باقی صدیقی کی تدفین آبائی قبرستان میں ہوئی۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں