کراچی میں سولر پینل کی درآمد میں 106 ارب کی منی لانڈرنگ پکڑی گئی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کسٹمز آڈٹ میں بتایا گیا ہے کہ 7 جعلی کمپنیوں کے ذریعے منی لانڈرنگ کی گئی جس کے 4 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
ڈائریکٹر شیراز احمد کا بتانا ہے کہ سولر پینل کی درآمدات کی آڑ میں 106 ارب کی منی لانڈرنگ کی گئی، 2 بھائیوں کی سربراہی میں سنڈیکٹ نے جعلی کمپنیوں کو استعمال کیا۔
ملزمان نے 42 ارب کمرشل بینکوں میں کیش ڈپازٹس کے طور پر جمع کروائے، 7 جعلی کمپنیوں نے 85 ارب کی مقامی فروخت غیر رجسٹرڈ اور گمنام افراد کے نام پر کی ہے۔
کسٹمز پوسٹ کلیئرنس آڈٹ کے مطابق تحقیقات کے دوران صرف پانچ شپنگ لائن ایجنٹس کے خلاف ثبوت ملے ہیں، سولر پینلز کی اصل قیمت 0.15 ڈالر فی واٹ تھی، اوور انوائسنگ سے 0.35 سے 0.70 ڈالر فی واٹ کی قیمت پر درآمد کیے گئے۔
پینل کی پاکستان میں درآمدی قیمت 35 سے 70 سنٹ فی کلو واٹ ظاہر کی گئی، انکم ٹیکس ریٹرن میں سالانہ آمدنی ڈھائی لاکھ، کاروباری سرمایہ ساڑھے چار لاکھ ظاہر کیا تھا۔
کسٹمز آڈٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈھائی لاکھ سالانہ آمدن والی کمپنی نے 2.5 ارب کے سولر کیسے امپورٹ کیے، 250 سے 500 فیصد تک قیمت میں اوور انوائسنگ کی گئی ہے۔